اسلام آباد (آن لائن)وفاقی حکومت نے نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنس سننے والے احتساب عدالتوں میں جج تعینات ہی نہیں کئے ۔ 6 احتساب عدالتوں میں 4 احتساب عدالتیں ججوں کے بغیر ہوں گی جب شریف خاندان کے خلاف ریفرنس عدالتوں میں پیش ہوں گے ۔ 2 احتساب عدالتیں گزشتہ ایک سال سے جج نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں ۔ نواز شریف نے اپنے دور میں احتساب عدالتوں میں جج تعینات ہی نہیں کئے ۔ چیئرمین نیب چودھری قمر الزمان بھی نواز شریف کے خلاف
ریفرنس دائر ہونے کے 3 ہفتوں کے بعد اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے ۔ نواز شریف کے ریفرنسوں کی سماعت کے دوران نیب کا ادارہ اور احتساب عدالتیں سربراہوں کے بغیر ہوں گی اور عملاً یہ ادارہ بند ہو جائے گا ۔ حکومت نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت احتساب عدالتوں میں جج تعینات ہی نہیں کئے ہیں ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آؒ باد کی 2 احتساب عدالتیں گزشتہ کئی سالوں سے جج کے بغیر چل رہی ہیں ۔ نواز شریف نے ان عدالتوں میں جج ہی تعینات نہیں کئے ہیں ۔اسلام آ باد راولپنڈی کی 6 احتساب عدالتوں میں صرف 4 احتساب عدالتیں کام کر رہی ہیں ۔ 4 احتساب عدالتوں کے ججوں میں سے 2 جج نواز شریف ‘ اسحاق ڈار ‘ مریم نواز ‘ حسن نواز ‘ حسین نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے ریفرنس دائر ہونے کے فوری بعد اپنے عہدوں سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے ۔ راولپنڈی احتساب عدالت نمبر ایک جج خالد محمود رانجھا اس سال 4 اکتوبر کو ریٹائر ہوں گے جبکہ احتساب عدالت نمبر 2 کے جج راجہ اخلاق حسین یکم اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نواز شریف کے خلاف ریفرنس دائر ہونے کے ٹھیک تین ماہ بعد عہدہ سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر 2 کے جج نثار بیگ بھی 16 اکتوبر 2017 کو اپنے عہدوں سے ریٹائرڈ ہو جائیں گے ۔ احتساب عدالتوں کے ججوں کی تعیناتیوں کی صدر مملکت منظوری دیتے ہیں جبکہ سمری وزارت قانون وفاقی حکومت کرتی ہے جس کی منظوری صدر مملکت سے لی جاتی ہے ۔ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنس نیب کو 15 ستمبر سے قبل دائر کرنا ضروری ہے ۔