اسلام آباد (آن لائن) تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے صاحبزادوں نے انصاف سے بچنے کے لئے منی لانڈرنگ کے الزامات اپنے دادا پر عائد کر دیئے ہیں ۔ ۔ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس سے خوشحال پاکستان معرض وجود میں آئے گا ۔ وزیراعظم نے کرپشن چھپانے کے لئے تمام قومی اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ سپریم کورٹ میں شریف خاندان پر
واضح ہوا ہے کہ ان کے پاس منی ٹریل نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ میں جو انکشاف ہو رہے ہیں وہ اب قوم کے سامنے ہیں۔ اسمبلی تقریر میں واضح دستاویز پیش کرنے کا کہا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ میں حکومتی وکیل کہتے ہیں کہ یہ تو بہت دیر کی بات ہے۔ کیش ٹرانزیکشن ہوئی تھی۔ یعنی کہ ایک کروڑ بیس لاکھ درہم گاڑیوں میں یہ لوگ لی کر گئے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اب کیس کے آگے چلتے ہی بیان بھی بدلتے جا رہے ہیں۔ دبئی سے جدہ اور پھر جدہ سے لندن پیسے بھیجنے کی کوئی دستاویز بھی نہیں ہے۔ اب سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ قطری کو پیسے دیئے گئے اور پھر قطری نے پیسے لندن میں پہنچا دیئے۔ بیچ میں جدہ کا نام ہی اڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلف سٹیل مل جس نے انڈے دیئے آج سپریم کورٹ میں اس پر بھی بات ہوئی ۔ ڈیڈھ کروڑ درہم گلف سٹیل مل نے نقصان کیا تھا تو پھر پیسہ آگے کیسے گیا۔ ان کے پاس کوئی جواب بھی نہیں تھا۔ عمران خان نے کہا کہ پھر پیسے ان لوگوں نے کیش دیئے بینکوں کے ذریعے بھی نہیں دیئے گئے ورنہ ان کے پاس منی ٹریل ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ گلف کے پاس تو پیسے نہیں تھے وہ نقصان میں جا رہی تھی لیکن حقیقت میں اسحاق ڈار وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے۔ وہ اصل منی ٹریل تھا اور انہوں نے خود کہا تھا کہ وہ نواز شریف کے لئے
منی لانڈرنگ کرتے تھے۔ پھر کیس ہائی کورٹ میں چیئر مین نیب نے بری قرار دیا کیونکہ وہ چیئر مین نیب نواز شریف کا اپنا لگایا ہوا تھا اور اس نے آگے گواہ کو بھی بری کروا دیا۔ سپریم کورٹ نے ایسے پہلے وزیراعظم کی کبھی بھی تلاشی نہیں لی پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں وزیراعظم کی تلاشی لی جا رہی ہے۔نواز اگر خود نیب کا چیئر مین بنائیں گے تو پھر وہ کیسے نواز شریف کے خلاف ایکشن لے گا۔ ایف بی آر شریف خاندان کو بچانے
کے لئے دستاویز بنا رہی ہے۔ نیب ایف آئی اے، ایف بی آر تمام ادارے وزیراعظم کے نیچے ہوں گے تو پھر کس طرح وزیراعظم کی کرپشن کے خلاف ایکشن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو اپوزیشن نے پانامہ انکشاف کے بعد ایکشن لیا ورنہ دو سو سال گزرنے کے بعد بھی یہ بات عیاں نہ ہوتی۔ وزیراعظم اپنے ساتھ کرپشن میں ملوث مزید طاقتوروں کی کرپشن کو بھی اس ضمن میں بچا رہے ہیں تو پھر اس ملک کا
کیا مستقبل ہوگا۔ جو کہ وزیراعظم کی کرپشن کو بچانے کے لئے سارا نظام بنایا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولے جا رہے ہیں۔ مریم نواز سلمان شہباز کے بیانوں میں تضاد واضح ہے اگر حلال کی پراپرٹی ہوتی تو جھوٹ کی ضرورت نہ ہوتی۔ میں نے اپنے لندن فلیٹ کو تسلیم کیا کیونکہ میری حلال کی کمائی تھی اور اب یہ لوگ پکڑے گئے ہیں امید ہے کہ پاکستان کا فیصلہ ہو رہا ہے ۔ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے جو بھی فیصلہ ہو گا قبول کریں گے۔