اسلام آباد (نیوز ڈیسک)برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمنڈ نے پاک بھارت مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات مسئلہ کشمیر کے ساتھ مشروط نہیں ہونے چاہئیں ٗامید ہے پاکستان پٹھان کوٹ حملہ کیس کی تحقیقات میں پیش رفت کریگا ٗ افغان طالبان پاکستان پر حملہ کر نے کے بعدواپس مشرقی افغانستان میں چھپ جاتے ہیں ٗ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ ہیں ٗخطے میں امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کو مل کر کام کرنا ہوگا جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان مصالحتی عمل میں پاکستان، امریکہ، چین کا کردار سہولت کار کا ہے اور مذاکرات کا اگلا دور چند ہفتوں میں متوقع ہے ٗطالبان کو سمجھنا ہوگا کہ ان کی شرائط مذاکرات کے نتیجے میں تو پوری ہو سکتی ہیں ٗان سے پہلے نہیں ٗامید ہے پاک بھارت مذاکرات بہت جلد بحال ہوجائیں گے۔ منگل کو وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز سے برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمنڈ نے ملاقات کی جس میں علاقائی صورتحال، افغانستان اور پاک بھارت تعلقات سمیت تجارت اور انسداد دہشت گردی کے معاملات پربات چیت ہوئی ۔ سرتاج عزیزنے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان ،چین اور امریکا افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے بات کریں گے ٗ مذاکرات ایک بار شروع ہوئے توان میں پیش رفت ہوگی۔ملاقات کے بعد مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمنڈ نے کہا کہ ملاقات کے دوران تجارت اور انسداد دہشت گردی کے معاملات پر بات چیت ہوئی ٗ افغانستان میں امن عمل اور پاک بھارت مذاکرات کے مستقبل سے متعلق بھی گفتگو کی گئی۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور پاکستان کے ساتھ ہر شعبے میں طویل مدتی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں ٗپاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کی حمایت جاری رکھنے کیساتھ ساتھ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔ فلپ ہمنڈ نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ افغان طالبان پاکستان پر حملہ کر رہے ہیں اور اس کے بعد واپس مشرقی افغانستان میں چھپ جاتے ہیں۔ فلپ ہمنڈ نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے پاک، بھارت مذاکرات ضروری ہیں تاہم یہ مذاکرات مسئلہ کشمیر کے ساتھ مشروط نہیں ہونے چاہئیں ٗامید ہے کہ پاکستان پٹھان کوٹ حملہ کیس کی تحقیقات میں پیش رفت کرے گا۔ اس موقع پر انہوں نے خواتین کے حقوق سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہوں اور پنجاب میں اسمبلی میں جو خواتین کے حقوق کا بل پاس کیا گیا ہے وہ قابل تعریف اقدام ہے جبکہ شرمین عبید چنائے نے غیرت کے نام پر قتل کے موضوع پر فلم بنا کر بہترین کام کیا۔ انہوں نے کہاکہ مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور یورپ میں پناہ گزینوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل میں پاکستان، امریکہ، چین کا کردار سہولت کار کا ہے ٗ طالبان سے جو بھی بات چیت ہو گی وہ افغان حکومت کے ساتھ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور چند ہفتوں میں متوقع ہے ۔پٹھان کوٹ حملے کے حوالے سے سوال پر مشیر خارجہ نے کہاکہ ہم بھارت کے ساتھ بھی اطلاعات کے تبادلے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اوربرطانیہ کے مضبوط تعلقات ہیں جسے بہت اہمیت دیتے ہیں، تاہم پاک برطانیہ اسٹرٹیجک مذاکرات جلد ہوں گے۔ مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہا کہ مختلف شعبوں میں تعاون پربرطانیہ کے شکرگزارہیں طالبان سے مذاکرات کا اگلا دورجلد متوقع ہے، برطانیہ کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی جارہی ہے جو پاکستان برطانیہ دونوں ممالک کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ پاک بھارت مذاکرات بہت جلد بحال ہوجائیں گے۔ ملاقات میں پاکستان اوربرطانیہ نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے 2016سے 2018 تک تین سالہ لائحہ عمل وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک مذاکرات کا اگلا دور آئندہ چند ہفتے میں ہوگا۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ علاقائی اور عالمی معاملات پر یکساں نقطہ نظر رکھتے ہیں اوراپنے کثیر جہتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے پرعزم ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان شاندار تعلقات ہیں جو دہائیوں پر محیط ہیں انہوں نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔فریقین نے اس بات پر بھی تفصیلی جائزہ لیا کہ عالمی ادارے افغان مفاہمتی عمل میں کس طرح تعاون کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں کئی برسوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی دفاعی حیثیت جو کشیدگی کا باعث رہی ہے اب وہ چین تک شمال جنوب توانائی راہداری اور مشرقی مغربی تجارتی راہداری کی تعمیر کے ذریعے ترقی کے مواقع میں بدل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملک خطے میں دہشت گردی کے خلاف اور امن وسلامتی کے لئے جنگ میں شراکت دار ہیں اور رہیں گے۔ افغان طالبان کی مذاکرات سے پہلے شرائط پر سرتاج عزیزنے کہاکہ افغان طالبان کو سمجھنا ہوگا کہ ان کی شرائط مذاکرات کے نتیجے میں تو پوری ہو سکتی ہیں ٗان سے پہلے نہیں۔انھوں نے کہا پاکستان سمیت تینوں سہولت کار مشترکہ ذمہ داری کے نظرئیے کے تحت اپنے اپنے ذرائع سے رابطہ کر کے دیکھیں گے کہ طالبان کو مذاکرات کیلئے قائل کرنے کے سلسلے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان طالبان تک پہنچایا جانے والا بنیادی پیغام یہی ہوگا کہ بہت سی پیشگی شرائط جو وہ پیش کر رہے ہیں مذاکرات کے نتیجے میں تو پوری ہو سکتی ہیں لیکن بات چیت سے قبل ان کا تسلیم کیا جانا ممکن نہیں۔ ایک بار یہ عمل شروع ہو جائے تو بات تیزی سے آگے بڑھ سکتی ہے۔