اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پی آئی اے کے ملازمین کا احتجاج 57 ویں دن میں داخل ہو چکا ہے کئی احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہیں تین افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں ۔یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کی اتنی جلدی کیوں ہے ؟سینئر تجزیہ نگار نے وزیراعظم اور وزیر خزانہ کی اس جلدی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کچھ اس طرح سے حالات کا تجزیہ کیا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بیرونی ممالک سے تین ماہ میں 3 ارب کا قرضہ لے چکے ہیں یہ قرضی دن بدن بڑھتے ہی جارہاہے ۔ جبکہ اصل کہانی یہے کہ اگلے دو سالوں تک پاکستان کا قرضہ 105 ارب ڈالر سے بڑھ جائیگا۔سال 2008 ءمین پی پی کے دور حکومت میں ایک شخص پر چالیس ہزار کا قرضہ تھا جب وہ حکومت اقتدار سے گئی تو قرضہ بڑھ کر اسی ہزار ہو چکا تھا اور آج کے دن تک یہی قرضہ ایک لاکھ بارہ ہزار فی شخص ہوچکا ہے ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قدر قرضہ کیسے اتارا جائیگا؟حکومت کیا حکمت عملی اپنائے گی کہ یہ قرضہ اتر جائے ؟دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے اس یقین دہانی کیساتھ قرج لیاہے ۔ کہ جولائی تک پی آئی اے اور اسٹیل مل کا سودا کردیاجائیگا جو کہ ابھی تک اپنی جگہ ایک سوال بنا ہوا ہے ۔ ایسے میں اگر مان بھی لیاجائے کہ حکومت پی آئی اے کے نقصان کو پورا کرنے کیلئے ایسا کچھ کرنے کا سوچ رہی ہے تواس قومی ادارے میں ناجائز بھرتیاں سیاسی حکومتوں نے کی ہیں جن میں پی پی اور ن لیگ یکساں طورپر ملوث ہے ۔ اس لئے ان غریب لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے قبل کم ازکم حکومت کو اپنی صف میں موجود ان کالی بھیڑوں پر ہاتھ ڈالنا ہوگا جن کی وجہ آج ایک قومی ادارہ اس تباہ حالی کو جاپہنچا ہے ۔