دوحہ(نیوز ڈیسک)افغان طالبان نے ”افغان امن مذاکرات” میں شمولیت کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے ان کا نام نکالنے سے مشروط کردیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطر میں ایک غیر سرکاری فورم پر افغان حکومتی نمائندوں سے ہونے والی ملاقات کے دوران طالبان نے افغان مذاکراتی عمل میں شمولیت کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے ان کا نام نکالے جانے سے مشروط کردیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک طالبان رہنما نے کہا کہ ہم نے عالمی رہنماﺅں کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ وہ پہلے ہمیں اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالیں اور ہمیں آزادی کے ساتھ سفر کی اجازت دیں اور اس کے بعد ہم مذاکراتی عمل میں شمولیت کے بارے میں سوچیں گے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذکورہ اجلاس افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہمارے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔افغان حکومت نے اس ملاقات کیلئے سرکاری عہدیدار کو روانہ نہیں کیا ہے بلکہ ایک مشیر ملالائی شنواری اور سابق وزیر داخلہ عمر داودزئی کو بھیجا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دوحہ مذاکرات میں شامل افغانستان کے سابق وزیر خزانہ انور احادے کا کہنا تھا کہ براہ راست مذاکرات میں شمولیت کیلئے طالبان نے خواہش کا اظہار نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ ‘اب تک انھوں نے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ٹھوس تجاویز پیش نہیں کیں ہیں، تاہم ا?مید ظاہر کی جارہی ہے کہ کل وہ اس بات کا ظہار کریں گے کہ کیا وہ امن چاہتے ہیں اور اگر چاہتے ہیں تو ان کی شرائط کیا ہونگی۔واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے افغانستان میں جاری خوف ناک لڑائی کے بعد افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کی جانب سے مشکلات کا شکار افغان امن مذاکراتی عمل کی بحالی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ دسمبر 2014 میں امریکی اور نیٹو فورسز کے بڑی تعداد میں افغانستان سے انخلائ کے بعد طالبان نے جنگ کے میدان میں تیزی سی اپنی موجودگی کا احساس دلوانا شروع کردیا ہے۔
امن مذاکرات:افغان طالبان نے پابندیاں ہٹانے کی شرط رکھ دی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں