ریاض (نیوز ڈیسک)وزیراعظم نوازشریف اوربری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف مشرق وسطیٰ میں تلاطم خیز صورتحال میں ٹھہراﺅ لانے اور ایران، سعودی عرب مناقشے کی شدت میں کمی لانے کی غرض سے پیر کی دوپہر یہاں پہنچے تو ان کا بڑے تپاک سے خیرمقدم کیاگیاانہیں ریاض کے کنگ سلمان ایئرپورٹ پر شاہی پروٹوکول دیاگیا اور ریاض کے گورنر نے ان کا استقبال کیا۔ پاکستان سے آئے معزز مہمانوں کے لئے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا تھا۔ ہوائی اڈے کے شاہی لاﺅنج میں وزیراعظم اور ان کے ارکان وفد کی تواضع عربی قہوے اور کھجوروں سے کی گئی جنرل راحیل شریف ہوائی اڈے پر رکے بغیر دیوان الملک چلے گئے جہاں انہو ں نے سعودی ولی عہد دوم اور نائب وزیراعظم دوم شہزادہ محمد بن سلمان سے ماقات کی جو کم و بیش ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ وزیراعظم فضائی مستقر سے قصر ضیافہ چلے گئے جہاں ان کے قیام کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہاں مختصر اً رکنے کے بعد وہ دیوان الملک پہنچے جہاں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان کا خیرمقدم کیا وزیراعظم نوازشریف کو عربوں کی قبائلی روایات کے مطابق استقبالیہ کے دو رویہ کھڑے باوردی جوانوں نے تلواروں اور سنہری بندوقوں کے سائے تلے سے گزارا، جنرل راحیل شریف یہاں پہلے سے موجود تھے۔ وزیراعظم کے ہمراہ خارجہ امور کے لئے ان کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی، سیکرٹری فواد حسن فواد، سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر منظور الحق اور وفد کے دیگر ارکان بھی پہنچے جن سے سعودی شاہ نے فرداً فرداً ہاتھ ملایا جبکہ وزیراعظم نوازشریف سے انہو ں نے معانقہ کیا۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان مختصربات چیت ہوئی جس کے بعد وہ ضیافت خانہ چلے گئے جہاں سعودی فرمانروا نے وزیراعظم پاکستان کے اعزاز میں ظہرانہ ترتیب دے رکھاتھا نوازشریف شاہ سلمان کے سیدھے ہاتھ پر جبکہ جنرل راحیل شریف ان کے بائیں فروکش تھے مترجم کے ذریعے تینوں میں کھانے کی میز پر بھی گفتگو جاری رہی۔ سعودی شاہ نے اپنی کابینہ کے تمام ارکان اورشاہی خاندان کے سرکردہ افراد کو بھی ظہرانے پرمدعو کررکھا تھا جسے مہمانداری کے حوالے سے خصوصی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ ظہرانے کے بعد دونوں ممالک کے وفود مذاکرات کے لئے مخصوص ہال میں چلے گئے جہاں ان کے درمیان بند کمرے کی ملاقات ہوئی جو کم و بیش ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ شاہ سلمان اور سعودی شہزادوں نے وزیراعظم اور بری فوج کے سربراہ کو مہمان خانے کے مرکزی دروازے تک آکر انہیں الوداع کہا۔ معزز مہمانوں کے چہروں سے اطمینان جھلک رہا تھا وزیراعظم کے خصوصی معاون سے بات چیت کی نوعیت کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ اچھی اور مفید گفتگو ہوئی ہے۔ وزیراعظم بعدازاں قصر ضیافہ آگئے جہاں انہوں نے اپنے وفد کے ارکان سے سعودی وفد سے ہوئی ملاقات اور پیش آمدہ امور کے بارے میں طویل صلاح و مشورے کئے شام کو قدرے تاخیر سے اپنے مصالحتی امن مشن کے پہلے روز کی روداد کے حوالے سے مختصر بیان جاری کیا گیا۔ ساڑھے تین سو الفاظ پر مشتمل اس بیان میں سعودی فرمانروا کی طرف سے پاکستان کی کوششوں کے خیرمقدم کا بطور خاص ذکر کیا گیا تھا۔