اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے خط میں الزام عائد کیا کہ عالمی طاقتوں سے تہران کے جوہری معاہدے کو پٹڑی سے اتارنے میں کامیاب نہ ہونے کے بعد سعودی عرب مختلف مواقع پر ایران کے خلاف “براہ راست اور بعض اوقات مہلک اشتعال انگیزیوں میں ملوث رہا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو لکھے گئے ایک خط میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تہران “اپنے ہمسایے میں کشیدگی کو بڑھاوا دینے میں نہ دلچسپی اور نہ ہی خواہش رکھتا ہے اور امید کرتا ہے کہ سعودی عرب “اصل وجوہات پر توجہ دے گا۔سعودی عرب اور ایران خطے کے دو روایتی حریف ہیں۔ ریاض تہران پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اس کے پڑوسی ملک یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کی حمایت کر رہا ہے اور ان دونوں کے درمیان تعلقات گزشتہ ہفتے اس وقت شدید کشیدہ ہو گئے جب سعودی عرب نے اپنے ہاں ایک عالم دین شیخ نمر النمر کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا۔اس سزائے موت پر تہران میں مشتعل مظاہرین نے سعودی سفارتخانے پر دھاوا بول کر وہاں توڑ پھوڑ کی اور سعودی عرب نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا۔انھوں نے سعودی عرب پر عراقی عازمین حج کے ساتھ ناروا سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس رویے نے ایران میں “عوامی جذبات کو مزید بھڑکایا۔جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران “اسلامی اتحاد”، امن اور استحکام کو ترجیح دیتا ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے سعودی عرب کی طرف سے سفارتی تعلقات ختم کرنے جیسا کوئی اقدام نہیں کیا۔دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی اس کشیدگی کو خطے میں عدم استحکام کے لیے مزید خطرہ قرار دیتے ہوئے مختلف ممالک اس کے سفارتی حل پر زور دے رہے ہیں۔