ہفتہ‬‮ ، 09 اگست‬‮ 2025 

پولیس،رینجرزاور فوج کی یونیفارم کی کھلے عام فروخت پر پا بندی عائد

datetime 22  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آنیوز ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے پولیس،رینجرزاور فوج کی یونیفارم کی کھلے عام فروخت کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو جواب داخل کرنے کی آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت معاملے کی سنجیدگی کو سمجھے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار اشتیاق چوہدری نے کہا کہ ملک پہلے ہی امن وامان کے مسائل میں گھرا ہے۔ دہشت گردی کی واقعات میں ملوث دہشتگرد اپنی کاروائیوں کے لئے فوج اور دیگر اداروں کے یونیفارم کا استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی کاروائیوں کے باوجود حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وردیوں کی سر عام فروخت روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یونیفارم کی خریدو فروخت روکنے کے احکامات صادر کئے جائیں۔حکومت پنجاب کے وکیل نے جواب داخل کراتے ہوئے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وردیوں کی خریدو فروخت کو ممنوعہ قرار دے کر دوکانداروں کے خلاف چھاپے مارے جا رہے ہیں۔وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کرنے کی لئے عدالت سے مزید مہلت طلب کی۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ سنجیدہ ہونے کے باعث عدالت اس کیس کو مزید التوا میں نہیں رکھنا چاہتی حکومت سنجیدگی کا مظاہر ہ کرئے۔عدالت نے وفاقی حکومت کو جواب داخل کرانے کا آخری موقع دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بارہ جنوری تک ملتوی کر دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…