اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستانی پریشان نہ ہوں ،ہم ان کے ساتھ ہیں ،چین کے اعلان نے پاکستانیوں کے سر فخربلندکردیئے .پاکستان اور چین نے توانائی ، معیشت، تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنی دوستی کو اپنی خارجہ پالیسی کا بنیادی محور تصور کرتا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت شروع کئے جانے والے تمام منصوبے بروقت اور موثر انداز میں مکمل کئے جائیں۔ منگل کو یہاںوزیراعظم محمد نواز شریف اور چین کے وزیراعظم لی کی کیانگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے چوتھے سربراہ اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماﺅں نے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال، اقتصادی راہداری منصوبے اور پاکستان میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال اور وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت شروع کئے جانے والے تمام منصوبے بروقت اور موثر انداز میں مکمل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنی دوستی کو اپنی خارجہ پالیسی کا بنیادی محور تصور کرتا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان تعاون دونوں ممالک کی قریبی دوستی کا عکاس ہے اور نئے منصوبے خطے کے عوام کا مقدر بدل دیں گے۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور غربت کا خاتمہ ہوگا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ چین ارومچی میں ایک تجارتی ویزا آفس قائم کرنے کی اجازت دے تاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں پر عمل درآمد اور عوامی وفود کے تبادلوں میں سہولت مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ فری زون کو حوالے کے عمل میں پیشرفت اقتصادی زون کے قیام کے لئے ایک اچھا آغاز ہے۔ وزیراعظم نے چین کے وزیراعظم کو بتایا کہ فاٹا میں آپریشن ضرب عضب اور ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر کامیابی سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔ انہوں نے چین کے وزیراعظم کو چینی کارکنوں کی سلامتی کے لئے بھرپور اقدامات کا یقین دلایا اور کہا کہ اس مقصد کے لئے ایک خصوصی سیکورٹی ڈویژن قائم کیا جا چکا ہے جبکہ ایک بریگیڈیئر کی کمانڈ میں گوادر سیکورٹی فورس پہلے ہی کام کر رہی ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے افغان مفاہمتی عمل اور اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جس میں پاکستان، افغانستان، چین اور امریکہ پر مشتمل ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی گئی جو افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کی نگرانی کرے گی اور اس سلسلے میں مربوط کوششیں کرے گی۔