جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

پی آئی اے کی نجکاری،حکومت کے فیصلے نے سب کوحیران کر دیا

datetime 9  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد حکومت نے پی آئی اے کوکارپوریشن میں تبدیل کرنے سے متعلق آرڈیننس منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے پی آئی اے کے معاملے پر کمیٹی بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ تمام امور کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے ٗ ہمیں ماضی کے تلخ تجربات کو مدنظر رکھ کر نجکاری کے حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے ٗ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے آرڈیننس کے بعد پی آئی اے کے شیئرز اور ملازمین کے حقوق پر کوئی ضرب نہیں لگی ٗپی آئی اے کے کسی اثاثے کی نجکاری نہیں ہوگی،کمپنی بننے کے بعد کوئی بھی ملازم فارغ نہیں ہوگا ٗسیاست ہونی چاہیے تاہم قومی معاملات میں احتیاط برتی جائے۔ بدھ کو یہاں سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کوپی آئی اے کی نجکاری اور چالیس ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے معاملے پر بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے دونوں معاملوں پر مشاورت کیلئے وقت مانگا جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان پی آئی اے نجکاری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا گیا تاہم چالیس ارب روپے کے ٹیکسز پر ڈیڈ لاک تاحال برقرار رہا۔ ڈیڈلاک کو ختم کر نے کیلئے پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اپوزیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے اسد عمر، پیپلز پارٹی کے نوید قمر ،جماعت اسلامی کے طارق اللہ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اور عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ اس کے علاوہ سینیٹ سے بھی ارکان کے نام مانگے جائیں گے جس کے بعد کمیٹی تشکیل دی جائے گی بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپوریشن تبدیلی آرڈیننس 2015 منظوری کے لئے پیش کیا آرڈیننس کے تحت اب پی آئی اے کمپنیز آرڈیننس 1984 کے تحت ایک کمپنی کے طور پر کام کرے گی۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کمیٹی بنانے پر اتفاق ہے۔ 26 فیصد کور بزنس کی نجکاری کے حوالے سے بات نہیں ہوئی۔ کمیٹی بیٹھ کر فیصلہ کرے گی اور اس کے بعد آگے بڑھیں گے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملے اور ٹیکسوں کے نفاذ کے حوالے سے گزشتہ دو دنوں میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے سپیکر چیمبر میں حکومت کے موقف سے ہمیں آگاہ کیا گیاحکومت نے یقین دلایا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں کی جائے گی اور ملازمین کو مکمل تحفظ دیا جائے گا۔ سینٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فوری کمیٹی تشکیل دے کر گومگوں کی کیفیت ختم کی جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر خزانہ کے بیان کے بعد ہمارے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ان کے بیان سے نجکاری کا عندیہ ظاہر ہو رہا ہے۔نکتہ اعتراض پر تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی اہمیت کے تمام امور کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے‘ پی آئی اے کی کارکردگی بڑھانے کا ہر پاکستانی خواہشمند ہے‘ ہمیں ماضی کے تلخ تجربات کو مدنظر رکھ کر نجکاری کے حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر خزانہ کو ہم نے اپنے تمام تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ حکومت اس کو معمولی اقدام بتا رہی ہے۔ہماری دانست میں یہ معمولی اقدام نہیں بلکہ یہ اقدام نجکاری کے لئے بنیادی قدم کی حیثیت کا حامل ہے۔ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے بعد 26 فیصد شیئر خریدنے والی کمپنی نے ملازمین کو تحفظ دینے کے حکومتی وعدوں کو نظر انداز کیا ہے۔ حکومت نے قومی اسمبلی اور سینٹ کی مشترکہ کمیٹی قائم کرنے کا یقین دلایا ہے۔اجلاس کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں اس قومی ادارے کو ٹھیک کرنا ہے۔ نئے آرڈیننس کے بعد پی آئی اے کے شیئرز اور ملازمین کے حقوق پر کوئی ضرب نہیں لگی۔ پی آئی اے پر 295 ارب کے قرضوں کے حوالے سے حکومتی گارنٹی بھی بدستور موجود ہے۔ اس قانون یا کمپنی بننے کے بعد کوئی ملازم فارغ ہوا ہے نہ ہوگا۔ پی آئی اے کے کسی اثاثے کی نجکاری نہیں ہوگی۔ نجکاری کمیشن اس حوالے سے قائم کی گئی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ دے گا جس کے بعد فیصلہ ایوان کرے گا۔سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی امور مل بیٹھ کر حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس قانون کے بعد 1956ء کے ایکٹ کے بعد 1984ء کے کمپنی ایکٹ کے تحت کمپنی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک پی آئی اے کے شیئرز اور ملازمین کے حقوق جیسے تھے ویسے ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے 295 ارب کے قرضوں کے حوالے سے حکومتی گارنٹی بھی جوں کی توں بدستور ہے۔ گزشتہ اڑھائی سالوں کے دوران 18 جہازوں سے پی آئی اے کا بیڑہ 38 جہازوں پر پہنچ گیا ہے اس کی کارکردگی 50 فیصد سے کم تھی اب یہ قطر ایئرلائن سے بھی زیادہ ہو کر 87 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ہم نے اس قومی ادارے کو ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اس قانون یا کمپنی بننے کے بعد کوئی ملازم فارغ ہوا ہے نہ ہوگا۔ ہم نے اپوزیشن کو یقین دلایا ہے کہ پی آئی اے کے بڑے بڑے اثاثوں روز ویلٹ ہوٹل اور انجینئرنگ سیکشن کی نجکاری نہیں ہوگی۔ حکومت اور اپوزیشن کے قومی اسمبلی اور سینٹ کے نمائندوں کے نام لے کر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ پی آئی اے کے کسی اثاثے کی نجکاری نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ہم 42 ارب کا نقصان کر رہے ہیں۔ جہاز نہ ہونے کی وجہ سے اہم روٹس پر ہمارا بزنس دیگر ایئر لائنوں کے پاس جارہا ہے۔ اس کا مقصد پی آئی اے کو کمپنی بنا کر بااختیار بنانا تھا۔ پی آئی اے کے فضائی بیڑے کو 103 جہازوں پر لے جانے سے فی جہاز ملازم کی تعداد 150 تک عالمی معیار کے مطابق آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ہونی چاہیے تاہم قومی معاملات میں احتیاط برتی جائے۔ نجکاری کمیشن خصوصی کمیٹی کو کور بزنس کے حوالے سے 26 فیصد شیئرز کے حوالے سے بریفنگ دے گا۔ فیصلہ اس ایوان نے کرنا ہے۔ ہم ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھ کر تمام فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 38 یا 40 جہاز ناکافی ہیں تمام کوششیں نئے جہاز خریدنے اور بزنس بڑھانے کے لئے کی جارہی ہیں۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی 26 فیصد کور بزنس کی نجکاری کے عمل کی نگرانی کرے گی۔ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ملک کے مفاد میں ہوگا۔ سٹیل ملز کی نجکاری روکنے سے ملک کا 137 ارب کا نقصان ہو چکا ہے



کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…