اسلام آباد(نیو زڈیسک)بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں پنجاب کی طرح روشنیوں کے شہر کراچی میں بھی پولنگ کا عمل جاری ہے جبکہ لانڈھی، کورنگی، لیاری اور بنارس میں شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں کراچی کے 6 اضلاع میں پولنگ کا عمل صبح ساڑھے 7 بجے شروع ہوا جو شام ساڑھے 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا تاہم ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن کی جانب سے بدانتظامی دیکھی گئی اور کئی پولنگ اسٹیشن میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا تو کہیں بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشان ہی غلط چھاپ دیئے گئے۔ یوسی 16 وارڈ نمبر 3 سولجر بازار میں فہرستیں نہ پہنچنے کے باعث پولنگ کا عمل تقریباً 3 گھنٹے تاخیر کا شکاررہا جس کے باعث مشتعل عوام نے پولنگ اسٹیشن کے باہر شدید احتجاج کیا۔ اسی طرح ضلع شرقی کی یونین کونسل نمبر28 کے وارڈ نمبر1 اوریو سی 4 کے وارڈ نمبر2 میں بیلٹ پیپرز پرجنرل کونسلرزکے امیدواروں کے غلط نشانات چھپاپنے کی تحریری شکایت ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن کے کنٹرول روم پہنچائی جس پر الیکشن کمیشن نے سخت نوٹس لیتے ہوئے انتخابات کالعدم قراردے دیا۔دوسری جانب ناظم آباد، کورنگی، لانڈھی، لیاری اور بنارس میں پولنگ اسٹیشنز پر شدید کشیدگی دیکھی گئی۔ لانڈھی میں چراغ ہوٹل کے قریب 2 سیاسی گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی جب کہ کارکنان نے ایک دوسرے کے کیمپ اکھاڑ دیئے اور مشتعل افراد نے 2 موٹرسائیکلوں کو بھی نذرآتش کردیا جس کے بعد شدید کشیدگی کی صورت میں رینجرز اہلکار موقع پر پہنچ گئے اورلاٹھی چارج کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا جب کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے لانڈھی کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنرسے رپورٹ طلب کرلی۔ناظم آباد کی یو سی 4 کے پولنگ اسٹیشن پر سیاسی جماعت کے کارکنوں نے حملہ کردیا اور پریزائیڈنگ افسر پر تشدد کے بعد بیلٹ پیپرز اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی۔ لیاری کے علاقے سنگولین میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اورپی ٹی آئی کارکنان آمنے سامنے آگئے اور شدید کشیدگی کے بعد پولنگ کا عمل روک دیا گیا تاہم پولیس اور رینجرزکی بھاری نفری موقع پرپہنچ گئی جس کے بعد ایک مرتبہ پھرپولنگ کا عمل شروع ہوگیا۔ لیاری میں شاہ ولی اللہ روڈ پر واقع پولنگ اسٹیشن سے ایک ووٹرپولنگ اسٹمپ ہی باہر لے آیا۔دوسری جانب رینجرز نے سولجر بازارکے پولنگ اسٹیشن سے شناخت ظاہر نہ کرنے والے تین افسران کو حراست میں لے کر انہیں 3 ماہ قید کی سزا سنا دی جب کہ گرفتار کئے گئے افسران کی نشاندہی اشرف عباس، محمد حسن اور شاہ زمان کے ناموں سے ہوئی ہے جن کا تعلق سیاسی جماعت سے بتایا جاتا ہے۔ لائنزایریا میں یوسی 9 کے پولنگ اسٹیشن نمبر8 پررینجرزنے جعلی بیلٹ پیپرزکی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا اور 3 افراد کو حراست میں لے لیا، گلستان جوہر انکم ٹیکس بلڈنگ میں بیلٹ باکس چھپانے پر2 سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم ہوا جب کہ مواچھ گوٹھ کی یوسی 2 میں بھی دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا جس کے باعث رینجرز کو مداخلت کرنا پڑی۔ اس کے علاوہ کراچی کے علاقے قصبہ کالونی یو سی 13 وارڈ نمبر4 میں جماعت اسلامی کے کونسلر کے انتقال کے باعث پولنگ ملتوی کردی گئی۔بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی کے 4 ہزار 141 پولنگ اسٹیشنزمیں سے 2 ہزار 116 کو حساس اور ایک ہزار 791 کوانتہائی حساس قراردیا گیا جن پرسیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات ہیں۔ سندھ حکومت نے پولیس، پاک فوج اور رینجرز کی خدمات حاصل کی ہیں جس کے تحت پاک فوج کے جوان انتہائی حساس مقامات پراپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ضلع ملیرمیں 170 پولنگ اسٹیشنز حساس اور 222 حساس ترین ہیں، ضلع غربی میں حساس پولنگ اسٹیشن 396 اور 497 حساس ترین ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع وسطی میں 859 پولنگ اسٹیشن حساس اور 198 انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں، ضلع جنوبی میں 97 حساس اور 279 حساس ترین پولنگ اسٹیشن ہیں، ضلعی شرقی میں 288 حساس اور 321 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ ضلعی شرقی میں 288 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 321 کو انتہائی حساس جب کہ ضلع کورنگی میں 274 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔