اسلام آباد(آن لائن)وفاقی دارلحکومت میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن کا میدان سج گیا ہے ،شیردھاڑے گا، بلا گھومے گا یا تیر چلے گا ، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ،فیصلہ آزاد امیدواروں کے سر پر ہی ہو گا۔تفصیلات کے مطابق وفاق میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بلدیاتی الیکشن کا انعقاد آج ہونے جارہا ہے ، اس موقع پر ووٹرز اور سپورٹرز نے بھرپور طریقہ سے الیکشن مہم میں حصہ لیا، پاکستان تحریک انصاف،پاکستان مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی سمیت کل 26جماعتوں کے امیدوار میدان میں ہیں جبکہ سب سے زیادہ تعداد میں 972 آزاد امیدوار بھی میدان میں اترے ہوئے ہیں ،پاکستان مسلم لیگ ن 506پی ٹی آئی 479کے ساتھ کل 2405امیدوار الیکشن میں پوری آب و تاب سے حصہ لے رہے ہیں ،آن لائن کے غیر جانبدرانہ سروے کے مطابق اسلام آباد میں رورل یونین کونسلزمیں مسلم لیگ ن اور آزاد امیدواروں کی اکثریت کامیاب ہو گی اور ان میں زیادہ تعدا د آزاد امیدواروں کی سامنے آسکتی ہے ،جبکہ اربن علاقوں میں آزاد امیدواروں کوکم اورپارٹی سطح پر امیدواروں کو اکثریت میں سیٹیں ملیں گی جس میں پہلے نمبر پر پی ٹی آئی ،دوسرے پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پھر جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی بالتریب آئیں گی ۔سروے کے مطابق کل سیٹوں کی تعداد کا موازنہ کیا جائے تو اسلام آباد کا مئیر بنانے میں آزاد امیدواروں کا بڑا کردار ہو گا۔رورل ایریا میںجتنے بھی آزاد امیدوار میدان میں ہیں وہ زیادہ تر برادری کی سطح پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہ زیادہ تر پاکستان مسلم لیگ کا ووٹ ہی برادری ازم پر قربان ہو گا اس سے پاکستان تحریک انصاف یا دیگر جماعتوں کو زیادہ نقصان نہیں ہو گا۔دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ مسلم لیگ ہو یا دیگر اور جماعتوں کے امیدوار جو برادری ،قبیلے کی سطح پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں وہ برادری ازم کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ترنول ،گولڑہ ،بھارہ کہو،نورپور شاہاں،ترلائی ،ترامڑی ،سہالہ ،کھنہ ڈاک سمیت دیگر دیہی علاقوں میں جو آزاد امیدوار ہیں انکی پوزیشن پارٹی ٹکٹ سے قدرے بہتر ہے دیکھا یہ گیا ہے کہ وہ برادری اور ذاتی جان پہچان پر الیکشن لڑ رہے ہیں ۔آن لائن کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن میں دو دھڑے قائم ہیں اور جو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ان کی پوزیشن قدرے پارٹی سے بہتر نظر آرہی ہے کیونکہ آزاد حیثیت سے پرانے اور نظریاتی لیگی کارکنان حصہ لے رہے ہیں اور جن کو ٹکٹ دی گئی ہے وہ زیادہ مضبوط نہیں ہیں کیونکہ پرانے کارکنان کو دانستہ طور پر پیچھے رکھا گیا ہے تاکہ آزاد بھی جو جیت کر آئیں وہ لیگی ہی ہوں۔