کراچی (نیوزڈیسک)پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ریکارڈ ذخائر کے باوجود روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی حکومت اور مرکزی بینک کی ناکامی ہے۔پاک فوج کی لازاول قربانیوں کی وجہ سے سیکورٹی کی صورتحال بہت بہتر ہو گئی ہے مگر اسکے باوجود فارن ڈائریکٹ انسوٹمنٹ جولائی اور اکتوبر کے مہینوں میں 24 فیصد کم ہوئی ہے جبکہ فارن پرائیویٹ انسوٹمنٹ میں 43 فیصد کمی آئی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ غیرملکی سرمایہ کار حکومت، آئی ایم ایف اور دیگر اداروں کی میڈیا مینجمنٹ کے باوجود اصل صورتحال سے واقف ہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ مالی سال میں روپے کی قدر میں 4.5 فیصد کمی آ چکی ہے جس سے درامدات مہنگی ہو گئی ہیں مگر مرکزی بینک ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے سارا ملبہ میڈیا پر ڈال کر بری الزمہ ہو گیا ہے جو اس ادارے میں بڑھتی سیاست اور میرٹ کی پامالی کا پتہ دیتا ہے۔روپے کی قدر میں اس قدر تیز رفتاری سے کمی عوام کے خلاف سازش ہے جسے چھپایا جا رہا ہے۔ پچھلے دو سال میں حکومت نے غیر ملکی قرضوں کے سلسلہ میں مجموعی طور پر ساڑھے بارہ ارب ڈالر ادا کئے ہیں جبکہ اب مہنگے قرضے لینے کی وجہ سے بھاری ادائیگی کرنی ہیں جس سے خزانے اور روپے پر بوجھ بڑھے گا۔سرمایہ کاری میں مسلسل کمی سے ملکی امیج پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔