پشاور(آن لائن)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبہ بھی میں ضلعی سطح پر قائم گورنمنٹ ڈگری کالجوں کو ماڈل کالج بنانے کا حکم دیا ہے اور پانچ ارب روپے کی لاگت سے مختلف اضلاع میں 16 نئے کالج قائم کرنے کی منظوری دیتے ہوئے ان کالجوں کی تعمیر کے منصوبے پر فوری کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے جنوبی اضلاع میں تیل اور گیس کی رائلٹی کی آمدن تیل اور گیس کی پیداوار والے علاقوں میں گیس کی فراہمی، اعلیٰ تعلیم اور پینے کے پانی کی سکیموں پر خرچ کرنے کی ہدایت بھی کی ہے یہ احکامات اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں صوبے میں نئے کالجوں کے قیام اور گیس کی رائلٹی کی آمدن سے ترقیاتی سکیموں سے متعلق الگ الگ اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں اجلاس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ، کمشنر کوہاٹ ، سوئی نادرن گیس پائپ لائن کے جنرل منیجر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی نئے کالجوں سے متعلق اجلاس میں وزیراعلی ٰ نے صوبہ بھر میں تمام مجوزہ کالجوں کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لیا اور 19 میں 16 کالجوں کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے ان پر کام شروع کرنے کیلئے امبریلا پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی جن 16 کالجوں کی منظوری دی گئی اُن میں 10 گرلز اور چھ بوائز کالج شامل ہیں اور یہ کالج سوات، اپر دیر، لوئر دیر، ایبٹ آباد، پشاور، چترال، بونیر ، نوشہرہ، ڈی آئی خان، مردان، لکی مروت اور چارسدہ کے اضلاع میں قائم کئے جائیں گے وزیراعلیٰ نے اس موقع پر محکمہ کو ہدایت کی کہ موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسی کے مطابق تمام نئے کالج ڈیزائن، تعمیر ، گنجائش اور سہولیات کے اعتبارسے اعلیٰ اور یکساں معیار کے تعمیر کئے جائیں جنوبی اضلاع میں گیس رائلٹی کی سکیموں کے بارے میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ہدایت کی کہ گیس فیلڈز کے اردگرد پانچ کلومیٹر تک کے علاقوں میں رائلٹی کی آمدن سے مقامی لوگوں کیلئے سوئی گیس، پینے کے پانی کی فراہمی اور اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے تاکہ مقامی آبادی کی یہ دیرینہ ضروریات پوری ہو سکیں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ رائلٹی کی مد میں جاری شدہ فنڈز بھی ان سکیموں کیلئے دستیاب ہیں وزیراعلیٰ نے کوہاٹ کی ڈویژنل انتظامیہ سے کہاکہ وہ گھریلو صارفین سے گیس کے بلوں کی ادائیگی کی یقین دہانی حاصل کرنے اور ترقیاتی سکیموں کی ترجیحات و نشاندہی کیلئے ہر ضلع میں مقامی ایم پی اے ز، ضلع ناظم، ڈپٹی کمشنر اور سوئی گیس حکام پر مشتمل کمیٹیاں بھی قائم کرے تاکہ ان سکیموں سے متعلق مشاورت اور ترجیحات کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔