واشنگٹن(نیوز ڈیسک)پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی موت کی خبر افغانستان کی حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے سیٹ بیک ثابت ہوئی۔امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر شروع کیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی کوششیں کیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کے دو دور ہوئے۔ جس کے لیے افغان طالبان کو راضی کیا گیا تھا۔پاکستان کے سیاحتی مقام مری میں فریقین کے مابین مصالحتی عمل کے دوسرے دور کا حوالہ دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مذاکراتی عمل سے فریقین بہت خوش تھے اور امید کی جارہی تھی کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے تیسرے دور سے دو روز قبل اچانک یہ خبر منظر عام پر آئی کہ ملا عمر کے انتقال کر گئے ہیں جبکہ ملا عمر کو فوت ہوئے دو سال ہوچکے تھے۔’ابھی تک ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ کیا ضرورت تھی کسی کو دو دن پہلے یہ خبر بریک کرنے کی اور اس کو بریک کرنے کے اندر کیا مقاصد تھے۔‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملا عمر کی ہلاکت کی خبر سے سارا مذاکراتی عمل ڈی ریل ہوگیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکراتی عمل جاری رہتا تو امید تھی کہ اس معاملے کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔’یہ ایک بہت بڑا سیٹ بیک ہے اور اس سیٹک بیک کو اوور کم کرنے کے لیے کچھ وقت لگے گا اور ہم اس کی ایک بار پھر کوشش کریں گے۔‘وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما کے ساتھ جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں بھی یہ طے پایا ہے کہ پاکستان، امریکہ اور افغانستان اس مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔میڈیا بریفنگ کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے مشرق اور مغرب میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے حوالے سے ثبوت اقوام متحدہ اور امریکہ کے حوالے کر دیے گئے اور ان پر مزید تبادلہ خیال اور بات چیت ہوگی۔نواز شریف نے مزید کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ’فلیش پوائنٹ‘ ہے اور اس کو حل ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا ’کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے کوئی دو طرفہ بات چیت نہیں ہو رہی تو ایسے میں ایک تیسری قوت کو ایک کردار ادا کرنا چاہیے۔ اگر بھارت یہ نہیں قبول کرتا ہے تب تو یہ ایک رکاوٹ ہوگی۔‘کنٹرول لائن پر کشیدگی کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک ایسے میکنزم کی ضرورت ہے جو یہ دیکھ سکے کہ کس طرف سے فائرنگ میں پہل کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منظور کی تھی اور اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قرارداد پر عمل درآمد کروائے۔یاد رہے کہ جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کی تھی۔