پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

امریکہ سے تعلقات صرف فوجی نوعیت کے نہیں رہے،پرویز رشید

datetime 21  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیراطلاعات ونشریات وقومی ورثہ سینٹرپرویز رشید نے کہاہے کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بتدریج وسعت آ رہی ہے اور اب یہ صرف فوجی تعلقات تک محدود نہیں ہیں، پاکستان اور امریکہ چیزوں کا تبادلہ بھی کرتے ہیں اور دونوں کے اپنے اپنے مفادات بھی ہیںامریکہ اس خطے میں 25 سال سے موجود بھی ہے اگرچہ محدود واپسی شروع بھی ہوئی ہے لیکن اس کے مستقل مفادات بھی ہیں، بھارت اور امریکہ کے بھی تعلقات موجود ہیں یقیناً جب ملاقات ہو گی تو ان تعلقات پر بھی بات ہو گی ایک دوسرے کو اپنے خیالات کے مطابق دلیل دینے کا موقع ملتا ہے۔ اور ہماری کوشش ہوگی کہ انھیں ہم اپنا موقف سمجھا بھی سکیں،نوازشریف امریکہ علاقے میں امن کا ایجنڈا لیکر گئے ہیں،افغانستان طالبان سے پاکستان نے بات چیت کا عمل شروع کیاتھا مگر پھر کسی نے اسے سبوتاژ بھی کر دیا،برطانوی نشریاتی ادارے بی بی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں وفاقی وزیراطلاعات ونشریات وقومی ورثہ سینٹرپرویز رشید نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ پہلے صرف فوجی نوعیت کے تعلقات ہوتے تھے جو اچھے رہے اور جن سے پاکستان کو بہت فائدہ بھی ہوا لیکن اب تعلقات وسیع ہو رہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ فوجی تعلقات کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کے تعلقات جیسے کہ تعلیم، صحت، توانائی کے مسائل وغیرہ میں بھی انھوں نے دلچسپی کا اظہار کرنا شروع کیا ہے بہت سے سماجی شعبوں میں وہ پہلے سے موجود بھی ہیں تو ان موضوعات پر بات کرنے کا یہ بہترین موقع ہے وزیر اعظم ان تمام موضوعات پر اپنا موقف پیش کریں گے،پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ چیزوں کا تبادلہ بھی کرتے ہیں اور دونوں کے اپنے اپنے مفادات بھی ہیںامریکہ اس خطے میں 25 سال سے موجود بھی ہے اگرچہ محدود واپسی شروع بھی ہوئی ہے لیکن اس کے مستقل مفادات بھی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکہ کے بھی تعلقات موجود ہیں یقیناً جب ملاقات ہو گی تو ان تعلقات پر بھی بات ہو گی ایک دوسرے کو اپنے خیالات کے مطابق دلیل دینے کا موقع ملتا ہے۔ اور ہماری کوشش ہوگی کہ انھیں ہم اپنا موقف سمجھا بھی سکیں،ایک سوال کے جواب میں کہ وائٹ ہاو ¿س کے اس بیان پر کہ امریکہ خطے کی صورت حال پر بات کرنا چاہے گا لیکن پاکستان کون سا ایجنڈا لے کر گیا ہے، پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ہمارا ایجنڈا بھی علاقے کا امن ہے جس سے ہم اپنے مسائل پر قابو پا سکیں گے لیکن یہ امریکہ کا نقطہ نظر ہو گا، اس میں ہمارا بھی موقف ہے اور وزیر اعظم وہ موقف پیش کرنے کی کوشش کریں گے،افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں پاکستان امریکہ کو کوئی یقین دہانی کروا سکتا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بات چیت کا عمل تو شروع کر دیا تھا اور وہ پاکستان کی سرزمین پر ہوئی اور اسے خوش آئند بھی سمجھا گیا لیکن پھر کسی نے اسے سبوتاژ بھی کر دیا،انھوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ پاکستان کی جانب سے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے بنانے کی تصدیق کا اس وقت مقصد امریکہ کو ڈرانا ہے۔ ’ہم اپنی آزادی اور خودمختاری کے دفاع کی ہر وقت تیاری کرتے رہتے ہیں کیونکہ ہماری آزادی کو کہیں نہ کہیں سے خطرے محسوس ہوتے رہتے ہیں۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…