پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

پنجا ب بھر میں 9 اور10 محرم الحرام کو موبائل سروس بند اور ڈبل سواری پر پابندی عائد

datetime 21  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی ،لاہور(آن لائن)محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں 9 اور10 محرم الحرام کو موبائل سروس بند اور ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی جبکہ راولپنڈی ،لاہور سمیت 10 شہروں کو انتہائی حساس قرار دےدیا ،سکیورٹی اداروں کو فول پروف انتظامات اور فلیگ مارچ کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق بدھ کے روز وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی زیر صدارت محرم الحرام اور امن وامان کی صورت حال پر اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں محرم الحرام کے دوران صوبے بھر میں امن وامان کی بحال اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے ،محکمہ داخلہ کے مطابق 9 اور 10 محرم الحرام کے روز صوبے بھر میں موبائل سروس بند رہے گی جبکہ ڈبل سواری پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، پنجاب پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے گزشتہ چند روز کے دوران مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے 40 علماء کو حراست میں لے لیا گیا ہے،ان علمائ کی سرگرمیاں محرم کے دوران امن کے خلاف انتہائی خطرناک قرار دی جارہی تھیں، صوبے بھر کے 1160 علماءجن میں 378 کا تعلق اہل تشیع مسلک، 527 کا تعلق دیو بندی اور 156 کا تعلق اہل حدیث جبکہ 97 کا تعلق بریلوی مسلک سے ہے ان علماء صوبے کے مخصوص شہروں میں داخل نہ ہونے کا حکم دیا گیا ہے،عاشورہ کے موقع پر 640 ذاکرین اور علماء کو صوبے میں مجالس اور اجتماعات سے خطاب کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جبکہ گرفتار کئے جانے والے علمائ نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوڈشیڈنگ کے دوران مجالس کروائیں، پابندی کے باوجود جلوس باہر نکالے، اسلحہ کی نمائش کی، ہوائی فائرنگ کی، وال چاکنگ کی، لاوڈ اسپیکر کا غلط استعمال کیا، پابندی کے باوجود مخصوص شہروں میں تقاریر کیں جبکہ مجالس کے روٹ اور ان کے وقت میں تبدیلی کی، چاروں مسالک کے علمائ کے خلاف مختلف قوانین اور ہدایات کی خلاف ورزی پر 89 مقدمات قائم کئے ہیں،پولیس عہدیدار نے مزید بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، ساہیوال، ملتان، گجرانوالہ، جھنگ، رحیم یار خان، جنیوٹ اور راولپنڈی کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ صوبے بھر میں 337 مقامات کو حساس قرار دیا گیا ہے،صوبے بھر میں پولیس کے ساتھ ساتھ فوج کی 75 کمپنیاں جبکہ رینجرز کی 12 کمپنیاں بھی امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنانے کے لئے تعینات کی جائے گی جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 39085 رضا کاروں ،جن میں 32661 مرد رضا کار جبکہ 6424 خواتین رضا کار شامل ہیں،ان کو مختلف شہروں میں سکیورٹی کے فرائض انجام دینے کے لئے تعینات کردیا ہے، صوبے کے مختلف شہروں میں ہونے والی مجالس اور جلوسوں کی مانیٹرنگ کے لئے 39 ڈرون کیمرے استعمال کئے جائے گئے، جن کو لاہور میں سینٹرل پولیس آفس میں قائم ایک یونٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا،اس کے علاوہ مجالس اور جلوسوں کے دوران ہونے والی تقاریر کی ریکارڈنگ کے لئے اسپیشل برانچ کے اہلکاروں کو عام لباس میں تعینات کیا جائے گا۔



کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…