اسلام آبا(نیوزڈیسک)امریکہ نے پاکستان کے لئے دہشتگردی کےخلا ف لڑنے کے لئے جاری کی جانے والی امداد ختم کردی ہے ، جنگجوئوں کو ختم کرنے کے لئے ہونے والے اخراجات کی واپسی کے لئے واشنگٹن کی جانب سے کولیشن سپورٹ فنڈ کے موجودہ میکنزم کو ختم کرنے کے بعد امریکا نے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی شرط پر رواں مالی سال کے لئے پاکستان کی امداد کے سلسلے میں 900 ملین ڈالر کی رقم سے نیا میکنزم تشکیل دیا ہے اور یکم اکتوبر2015 سے نافذ اپنے بجٹ میں اس کی منظوری دی ہے تاہم دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی امداد گزشتہ دہائی کے دوران 1.2 ارب ڈالر سالانہ اوسط سے کم ہو کر مالی سال 2015-16 کے لئے 900 ملین ڈالر رہ گئی ہے، 2001 سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی اتحادی بننے کے باعث پاکستان کو اقتصادی سروے 2014-15 کے مطابق معاشی طور پر 107 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے لیکن واشنگٹن نے اتحادی تعاون فنڈ (سی ایس ایف) اور اقتصادی تعاون کی صورت میں اسلام آباد کو کل 16.681 ڈالر فراہم کئے 2002 سے کل13ارب ڈالر واپس کئے اور2001سے مالی سال 2014-15 تک اقتصادی امداد کی صورت میں 3.81ارب ڈالر دیئے۔ روزنامہ جنگ کے صحافی مہتاب حیدرکی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ دورہ امریکا پر روانگی سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کی کہ یکم اکتوبر 2015 سے موثر ان کے بجٹ کی منظوری کے بعد سی ایس ایف اب ختم ہوچکا ہے، یورو بانڈز کے اجراء کے موقع پر سائڈ لائن میں اسحاق ڈار نے امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں اور سی ایس ایف کے پرانے نظام کے تحت 370 ملین ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کے لئے کہا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ امریکی حکام طریقہ کار کو نام دیں گے۔ رپورٹر نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان کو تحریری سوالات بھیجے اور ان سے پوچھا آیا امریکا نے پاکستان کے ساتھ موجودہ سی ایس ایف میکنزم ختم کر دیا ہے؟ (2) کیا کانگریس نے نئے نظام کے تحت فوجی امداد کا نیا طریقہ کار نافذ کیا ہے؟ (3)اس کے ساتھ کیا شرائط ہیں؟ (4) نئے امدادی طریقہ کار کا نام کیا ہوگا؟ امریکی ترجمان نے جواب دیا ’’ہم سرحدی علاقوں سمیت پورے پاکستان سے دہشت گردی کے خطرے کو ختم کرنے کی پاکستانی کوششوں میں تعاون کا عہد کئے ہوئے ہیں اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے حکومت پاکستان میں اعلیٰ ترین سطح پر اتفاق رائے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکا 2002 سے سی ایس ایف کی مد میں 13 ارب ڈالر فراہم کر چکا ہے، ہم پاکستان کو مزید واپسی کی مسلسل درخواست کر رہے ہیں۔