پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

ججزفیصلہ آئین وقانون کے مطابق دیتےہیں،نظرثانی سے فرق نہیں پڑتا،چیف جسٹس

datetime 12  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میاں خالدروف بنام چوہدری محمد سلیم (پی ایل ڈی 2015سپریم کورٹ 348) میںآپ نے یہ قرار دیا کہ کریمنل لاءترمیمی ایکٹ 1958 کے سیکشن 10(2)کے تحت وفاقی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ کسی بھی خصوصی عدالت کے جج کی جانب سے مجرم کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف متعلقہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرے۔ مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ صوبائی حکومت اور دیگر اشخاص کو اپیل داخل کرنے کا حق نہ ہے ۔ نہ صرف وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلکہ مجرم یا مدعی مقدمہ بھی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرنے کا حق رکھتے ہیں۔شاہد سرفراز بنام سرکار (پی ایل ڈی 2014سپریم کورٹ809) میں آپ نے قرار دیا کہ اگرچہ جرم کرتے وقت مجرم کی نیت یہ نہ ہو کہ اس سے حکومتی یا عوامی حلقوں میں خوف و ہراس پیدا ہو مگر اس سے زیادہ اور کیا سنگین جرم ہو گا کہ پہلے تو ایک نہتے لڑکے کو گولی ماری گئی اور پھر اس کی التجا کے باوجود کہ اُسے ہسپتال لے جایا جائے اسے وہیں پر مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا۔یقینا اس بے رحمانہ اقدام سے عوام میں خوف و ہراس اور احساسِ عدم تحفظ پیدا ہوا لہٰذا مجرم کو درست طور پر دہشت گردی کے قانون کے تحت سزا دی گئی۔ غلام عباس بنام فیڈریشن آف پاکستان (2014 سپریم کورٹ منتھلی ریویو849) میں آ پ نے قرار دیا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ افواج کے کسی مختار افسر کے حکم کو اگر وہ خلاف ضابطہ یا بدنیتی پر مبنی یا بغیر اختیار ِسماعت کے صادر کیا گیا ہو تو ایسے حکم کو پرکھنے کے لیے ہائی کورٹ کے اختیار سماعت کے سلسلے میں آئین کے آرٹیکل 199(3) میں بیان کی گئی ممانعت کا اطلاق نہ ہوگا اورایسے حکم کو خلاف ضابطہ یا بدنیتی پر مبنی ہونے کی وجہ سے تو ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…