اسلام آباد ( اے این این ) کسان پیکج سے متعلق حکومتی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن کو سنے بغیر حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار،الیکشن کمیشن اور متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری ،13اکتوبر تک جواب طلب کر لیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیراعظم کسان پیکیج سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع سے متعلق حکومت کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس نورالحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ، حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا گیا بلدیاتی انتخابات کے ضابطہ اخلاق کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کسان پیکیج پر عملدرآمد روک دیا اس کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا ، کسان پیکیج بلا تعصب اور سیاسی مفاد سے بالا تر ہو کر دیا گیا عدالت اس حکم امتناع کو کالعدم قرار دے اور کسان پیکیج پر عملدرآمد کا حکم دے ، جسٹس نورالحق قریشی نے ریمارکس دیئے کہ مل مالکان عوام کا خون چوس رہے ہیں آپ اس پر کیا کررہے ہیں اٹارنی جنرل عدالت کو بتایا کہ کسان پیکیج سے تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہیں کسی کو کوئی اعتراض نہیں الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاف کے تحت وزیر اعظم کسان پیکیج کو روک دیا ،وفاقی کابینہ نے 15ستمبر کو کسان پیکیج کی منظوری دی الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاف 21ستمبر کو جاری کیا ، ضابطہ اخلاق سیاسی جماعتوں سے مشاور ت کے بغیر جاری کیا گیا ، عمران خان ، آصف زرداری نے کسانوں کے حق میں بیان دیے جس کے بعد کسان پیکیج جاری کیا، جسٹس نورالحق قریشی نے ریمارکس دیئے کہ حکم امتناع سے مزید پیچیدگیاں ہوں گی ، الیکشن کمیشن کو سنے بغیر حکم امتناع جاری نہیں کریں گے ،عدالت نے چیف الیکشن کمیشنر ، سیکرٹری الیکشن کمیشن ، ممبر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دئےے اور سماعت 13اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔