اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل سے خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن ہوگا .پینٹاگان میں بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کے حوالے سے بنائے گئے سیل سے بخوبی آگاہ ہیں .سفیروں اور ہائی کمشنرز کے تقرر کے لئے صوبوں کا کوئی کوٹہ مقرر نہیں ہے۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ماہانہ بنیاد پر جنگ بندی کی بھارتی خلاف ورزیوں سے آگاہ رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے امریکہ کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے چار نکاتی امن فارمولا پیش کیا ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پینٹاگان میں خصوصی سیل کا قیام نئی ڈویلپمنٹ نہیں۔ یہ عمل 2012ءمیں شروع ہوا تھا۔ پاکستان کے امریکا کے ساتھ 5/6 عشروں سے دفاعی تعلقات ہیں‘ ہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے‘ ہمارے پاس بھی اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافے کے لئے ذرائع موجود ہیں۔ امریکی حکام کو سٹریٹجک توازن اور عدم توازن کے معاملے سے آگاہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ اس معاملے سے آگاہ ہے اور اقدامات کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کے جارحانہ رویے کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب میں بھی اٹھایا۔ ہماری اور چین کی خطے کو ملانے کی کوششیں کسی ملک کے خلاف نہیں ‘ ترقی کیلئے ہیں۔ اس سے قبل سینیٹر سحر کامران نے بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات کیلئے پینٹا گان میں خصوصی سیل کے قیام سے متعلق انتہائی عوامی اہمیت کے حامل معاملے کی جانب وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور کی توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کسی قسم کے روایتی خطرات کا سامنا نہیں ہے‘ امریکا کا بھارت کی طرف خاص رجحان ہے.وہ سرحدی خلاف ورزیوں اور جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے‘ بھارت اور امریکا کے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے تحفظات بھی ایک جیسے ہیںمشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بتایا کہ وزارت خارجہ میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بلوچستان کے مقررہ کوٹے سے زائد بھرتیاں کی گئی ہیں‘ کسی دیگر صوبے سے بلوچستان کے کوٹے پر بھرتی نہیں کی گئی‘ اگر کوئی کمیٹی اس معاملے کا جائزہ لینا چاہے تو لے سکتی ہے‘ 54 افراد کے کوٹے کی جگہ 56 افراد بھرتی کئے گئے ہیں۔ سینیٹر میر کبیر کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ اگر ارکان چاہیں تو بلوچستان کے کوٹے پر بھرتی ہونے والوں کے ڈومیسائل کی تصدیق کرائی جاسکتی ہے‘ اگر کسی کا جعلی ڈومیسائل پایا گیا تو اسے نوکری سے برطرف کردیا جائے گا۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ہم ڈومیسائل کی تصدیق کرتے ہیں‘ اگر کسی رکن کے علم میں کسی کا جعلی ڈومیسائل ہے تو اسے علم میں لائیں۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ بلوچستان سے بھرتی کئے گئے تمام افراد کی تفصیلات بیان کردی گئی ہیں۔ سرتاج عزیز نے بتایا کہ ہر صوبے میں وزارت خارجہ کی آسامیوں کو مشتہر کیا جاتا ہے‘ وزارت خارجہ میں 90 پوسٹوں کے لئے 63 ہزار درخواستیں آئی تھیں‘ تمام تقرریاں میرٹ کے مطابق شفاف طریقے سے کی گئی ہیں۔وقفہ سوالات کے دور ان سرتاج عزیز نے کہاکہ بیرون ملک سفیروں اور ہائی کمشنرز کا تقرر کیڈرز سے کیا جاتا ہے‘ ان کی ڈائریکٹ بھرتی نہیں کی جاتی‘ چھوٹے صوبوں کے لوگوں کو معیار کم کرکے بھی رکھا گیا ہے‘ کوشش کی گئی ہے کہ بلوچستان سے بھی نان کیریئر ڈپلومیٹ کو نمائندگی دی جائے۔ وزیراعظم نے اپنے کوٹے سے صرف دو افراد کا تقرر کیا ہے۔کوٹہ سسٹم صرف ابتدائی بھرتی کیلئے ‘ سفیروں اور ہائی کمشنرز کی تقرری میں کوٹہ نہیں ہوتا۔ فوج کے ریٹائرڈ افسران کی تقرری کیلئے جی ایچ کیو کی سفارش پر عمل کیا جاتا ہے۔ گریڈ 20 اور اوپر کے افسران کا سفیر اور ہائی کمشنرز کے طور پر تقرر کیا جاتا ہے۔ افسران کی سنیارٹی‘ سروس کا ریکارڈ‘ اہلیت‘ تجربہ کو مدنظر رکھ کر تقرریاں کی جاتی ہیں۔ ہم نے دو سالوں میں اس حوالے سے شفاف معیار کو یقینی بنایا ہے۔ ہر سفیر‘ ہائی کمشنر سالانہ اپنی کارکردگی سے آگاہ کرتا ہے جس کی مناسب جانچ کی جاتی ہے‘ سفیروں‘ ہائی کمشنرز کی تقرری کا نظام درست طور پر کام کر رہا ہے‘ اس میں کسی سے کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہوتی۔