اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)جنوبی ایشیا میں خودکش عسکریت پسند سیف الرحمن سیفی افغانستان کے شہر قندھار میں باردوی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہوگیا۔ 40 سالہ سیفی کو اس کے آبائی شہر لیہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس کے چھوٹے بھائی یوسف کے مطابق سیفی 11 اگست کو جاں بحق ہوا۔ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں اسے پاکستان میں مسیحی برادری پر ہونے والے اولین حملوں کا ماسٹر مائند قرار دیا تھا اور اسے 14 اگست 2002 کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ سیفی نے 20 سال کی عمر میں 1995 میں حرکت الانصار کے ساتھ منسلک ہو کر جہادی زندگی کا آغاز کیا۔ اس نے کامرس کالج لیہ سے ڈی کام کی ڈگری بھی لے رکھی تھی۔ اس نے افغانستان میں جہادی تربیت حاصل کی اور بعد میں 3سال تک نئے عسکریت پسندوں کو تربیت دیتا رہا۔ افغان جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے پر وہ ردعمل کے طور پر پاکستان میں اپنے مربی مولانا عبدالجبار کی رہنمائی میں پاکستان میں ہونے والے مختلف حملوں میں ملوث رہا۔ وہ فدایان نامی عسکری گروپ کا پہلا کمانڈر تھا جو اسلام آباد اور ٹیکسلا کے چرچ حملوں میں ملوث رہا۔