جیل بھجوایا۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ لائسنسوں کے اجرائ، بلٹ پروف گاڑیوں کے لائسنسوں کے اجراءاور دیگر معاملات میں بھی ہیرا پھیری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس کے تدارک کیلئے بھی اقدامات کرنے جا رہے ہیں اور اگلے مرحلے میں شناختی کارڈ، پاسپورٹ کے اجراءکو بھی آن لائن کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کو طویل قطاروں کی زحمت سے بچایا جا سکے۔ اسلحہ لائسنسوں کے اجراءکے حوالے سے بھی پالیسی دی جائے گی اور ہم بڑے بڑے ایگزیکٹو سنٹرز کھولنے جا رہے ہیں جہاں شہریوں کا بہت کم وقت لگے گا اور انہیں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ گھر پر موصول ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی کا آپریشن نیشنل ایکشن پلان کے تحت شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی این جی اوز صوبوں کے دائرہ اختیار میں کام کرتی ہیں، اگلے مرحلے میں اس حوالے سے بھی ایک جامع پالیسی لائی جائے گی اور سب کو ایک ہی قانون کے تحت لایا جائے گا جس پر وزراءاعلیٰ نے گزشتہ اجلاس میں اتفاق رائے کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کا واضح بیان کسی خاص سیاسی پارٹی کے سیاسی لیڈر کے بارے میں تھا اور ان کا اشارہ غیر جمہوری رویہ اختیار کرنے والی کسی دھرنا پارٹی کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کا نہیں بلکہ حکومت کا اٹل فیصلہ ہے کہ کسی قسم کا تماشا ریڈ زون میں لگانے نہیں دیا جائے گا جو ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ یہ فیصلہ ریاست اور عوام کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے بھی بالغ النظری کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ڈی چوک میں اب پریڈ بھی نہیں ہوتی اس لئے ڈی چوک میں اچھی انوائرمنٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا خاکہ وزارت داخلہ نے تیار کیا ہے اور وزیراعظم کی وطن واپسی پر اس کی حتمی منظوری لے لی جائے گی اور بہت جلد ڈی چوک کا نقشہ تبدیل نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز سندھ ہو یا پنجاب، ایف سی او یا فرنٹیئر کانسٹیبلری وزارت داخلہ کے ماتحت یہ تمام سول آرمڈ فورسز کام کرتی ہیں اور انہیں کوئی اجازت نہیں کہ وہ احتساب کریں، احتساب کیلئے قومی احتساب بیورو جیسا آئینی ادارہ موجود ہے اور یہ اسی کا کام ہے۔ افغانستان کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے بیانات افسوسناک ہیں، پاکستان کی موجودہ حکومت ہو یا سابقہ حکومتیں یا پاکستانی عوام سب کی خواہش رہی ہے کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان 40 سال سے افغان مہاجرین کا بھی بوجھ برداشت کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے تحفظات سننے اور انہیں حل کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن کسی اور ملک کی زبان میں افغان قیادت کا پاکستان کو مخاطب کرنا قابل قبول نہیں ہو گا۔ ای سی ایل کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 8 ہزار سے زائد نام ای سی ایل سے نکالے جا چکے ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلیک لسٹ ہم نے ختم کی ہے۔ آئندہ ای سی ایل کے حوالے سے بھی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی فیصلہ کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ میں 37 لوگوں کی غیر قانونی بھرتی جن میں موجودہ انسپکٹر جنرل آف پولیس کا بیٹا بھی شامل ہے، کے حوالے سے خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے سیف سٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو معطل کر کے ان سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے جبکہ غیر قانونی طور پر بھرتی کئے گئے افراد کو فوری طورپر برطرف کر دیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ غلط فہمی اور غلط بیانی کے گھوڑے دوڑانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ میڈیا سمیت تمام سیاسی جماعتیں جانتی ہیں کہ الیکشن کمیشن اور اس کے اراکین اور نگران سیٹ اپ کس طرح قائم کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر میں نے اچھی شہرت کے حامل تمام ریٹائرڈ ججوں کی فہرست مرتب کی تھی تاکہ یہ نام بھجوائے جائیں لیکن ہماری طرف سے صرف ریاض کیانی کا نام بھجوایا گیا اور باقی ماندہ تین اراکین سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے پسندیدہ تھے اور ریاض کیانی کا نام بھی پیپلز پارٹی نے اس لئے رکھا کہ وہ اس وقت کے سیکرٹری قانون تھے۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے تمام نگران سیٹ اپ اپنی مرضی سے بنائے اور تاہم آج وہ کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کردیا،یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوگی، چوہدری نثار علی خان

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں