مکہ(آن لائن) سعودی عرب نے وضاحت کی ہے کہ شناخت کے لیے غیر ملکی سفارت خانوں میں بھجوائی گئی تقریباً 1100 تصاویر صرف سانحہ منیٰ کی نہیں بلکہ رواں سال دوران حج مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والے افراد کی ہیں۔واضح رہے کہ ایک روز قبل پاکستانی اور ہندوستانی حکام نے کہا تھا کہ سعودی حکام نے جمعرات کو منیٰ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تقریباً 1090 تصاویر بھجوائی ہیں۔مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں الجھن تب پیدا ہوئی جب ہندوستانی وزیرِ خارجہ ششما سوراج نے میڈیا کو بتایا تھا کہ سعودی حکام نے ہلاک ہونے والے 1090 افراد کی تصاویر جاری کی ہیں جبکہ وزیراعظم میڈیا سیل کے فوکل پرسن طارق فضل چوہدری نے بھی گزشتہ روز 1100 حجاج کے جاں بحق ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے سینیئر ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے وضاحت کی ہے کہ سفارت خانوں کو بھجوائی گئی تصاویر میں ایسے نامعلوم افراد بھی شامل ہیں جو بھگدڑ میں ہلاک نہیں ہوئے، بلکہ جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے وہ مزدور ہیں جو سعودی عرب میں رہائش پذیر تھے اور انھوں نے قانونی اجازت کے بغیر حج کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فہرست میں 111 وہ نامعلوم افراد بھی شامل ہیں جو 11 ستمبر کو مکہ کی مسجدِ حرام میں پیش آنے والے کرین حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے۔دوسری جانب سعودی وزرات صحت کا کہنا ہے کہ 24 ستمبر کوپیش آنے والے سانحہ منیٰ میں جاں بحق حاجیوں کی تعداد 769 ہے جبکہ 943 حجاج زخمی ہوئے۔سعودی وزارت اطلاعات کے ڈائریکٹر جنرل فیصل الزہرانی نے بتایا تھا کہ اس تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی نئی تعداد کے اعلان کی ذمہ دار سعودی سول ڈیفنس اتھارٹی ہے، جبکہ فی الوقت وہ وزارتِ صحت کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار پر بھروسہ کر رہے ہیں۔ امریکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق جاں بحق حاجیوں کی تعداد سے متعلق جاننے کے لیے سعودی سول ڈیفنس حکام سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔دوسری جانب انڈونیشیا نے سانحہ منیٰ پر سعودی عرب کی سست رفتاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے سفارت خانے کو جاں بحق اور زخمی انڈونیشین حجاج تک رسائی سانحے کے 4 دن بعد یعنی پیر کی رات کو دی گئی۔
مزید پڑھئے:نوبل امن انعام, ایدھی کی نامزدگی کی کوششیں جاری
انڈونیشین سفارت خانے کے ایک اہلکار لالو محمد اقبال نے بتایا کہ سانحے میں 46 انڈونیشین حجاج جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے جبکہ 90 لاپتہ ہیں۔ایران کی جانب سے بھی سانحہ منیٰ میں حجاج کی ہلاکتوں پر سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں کم از کم 239 ایرانی جاں بحق جبکہ 241 لاپتہ ہیں۔