اسلام آباد(نیوزڈیسک)سعودی عرب میں حج کے دوران بھگدڑ مچنے سے شہید ہونے والے پاکستانی حجاج کی تعداد 40 ہو گئی 60حجاج کرام لاپتہ ہیں جبکہ حکومت پاکستان نے سانحہ منیٰ کے شہداءکے تین ورثا ءکو سرکاری خرچ پر سعودی بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداءکے لواحقین کو پانچ لاکھ اور زخمیوں کو دو، دو لاکھ دیئے جائینگے ¾ سعودی حکام نے 1100شہداءکی تصاویر جاری کر دی ہیں ¾زخمی ہونے والے 35 پاکستانیوں کی وطن واپسی کے بعد مفت علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی ¾ سوشل میڈیا پر کرین کے ذریعے حاجیوں کی لاشیں اٹھائے جانے کی تصاویر پرانی ہیں۔تفصیلا ت کے مطابق پاکستانی سفیر منظور الحق نے بتایا کہ سعودی عرب میں حج کے دور ان شہید ہونے والوں کی تعداد 40ہوگئی ہے اور واقعہ میں اب صرف 68 پاکستانی حاجی لاپتہ ہیں، جن کو تلاش کرنے کی پوری کوشش جاری ہے۔ منظور الحق کے مطابق تمام پاکستانی حاجیوں کو تلاش کر لیا جائے گا۔پاکستانی سفیر کے مطابق 35 زخمی حجاج کرام اب بھی زیرعلاج ہیں۔دوسری جانب وزیراعظم محمد نوازشریف نے سانحہ منیٰ کے بارے میں میڈیا کے سوالات کا جواب دینے کیلئے رکن قومی اسمبلی طارق فضل چوہدری کو وزیراعظم آفس میں فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔ وزیراعظم ہاﺅس کی طرف سے پیر کو جاری ایک بیان کے مطابق طارق فضل چوہدری سے 0300-8504949 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سعودی عرب میں 228 لاپتہ حجاج کو اپنے پیاروں سے ملا دیا گیا ہے اور 63 ایسے حجاج ہیں جواب ابھی لاپتہ ہیں جن میں سے 27 ایسے ہیں جو سرکاری حج کوٹے پر گئے باقی نجی ٹور آپریٹر کے زریعے گئے۔ انہوںنے کہاکہ سعودی حکام نے شہید ہونے والے حجاج کی تصاویر جاری کی ہیں اگر کوئی لواحقین ان کی شناخت کرنا چاہتے ہیں تو پاکستانی سفارتخانے میں تصاویر موجود ہیں۔رہنما (ن) لیگ نے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کیا کہ شہدا کے لواحقین میں سے 2 سے 3 افراد کو حج آپریشن مکمل ہونے کے فوری بعد سرکاری خرچ پر عمرہ کی ادائیگی کے لئے بھیجا جائےگا ¾ انہوں نے شہید حجاج کے لواحقین کے لئے فی کس 5 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لئے فی کس 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔انہوںنے بتایا کہ شہدا کے لواحقین میں2سے 3افراد کو سرکاری خرچ پر عمرہ کیلئے بھیجا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ سعودی حکام نے اب اس حادثے میں 1100 افراد کی شہادت کی تصدیق کی ہے اور ان کی تصاویر بھی جاری کر دی گئی ہیں۔طارق فضل چوہدری نے کہاکہ حادثے میں شہیدہونے والے افراد کی تدفین کے سلسلے میں سعودی حکام کا فیصلہ 29 ستمبر تک متوقع ہے۔انھوں نے کہا کہ اس کے بعد ہی اس بات کا تعین ہو پائے گا کہ شہداءکی لاشیں سعودی سرزمین پر دفنائی جائیں گی یا انھیں ان کے آبائی وطن بھیجا جائے گا۔طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ 60 لاپتہ پاکستانیوں میں سے 36 نجی حج آپریٹرز کے ہمراہ سعودی عرب گئے تھے ¾ 27 سرکاری سکیم کے تحت فریضہ حج ادا کر رہے تھے۔انہوںنے کہاکہ زخمی ہونے والے 35 پاکستانیوں کی وطن واپسی کے بعد انھیں مفت علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی۔انہوںنے بتایا کہ وزیراعظم نے حاجیوں سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے دو ہیلپ لائنز بھی قائم کی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں طارق فضل نے کہاکہ سوشل میڈیا پر کرین کے ذریعے حاجیوں کی لاشیں اٹھائے جانے کی تصاویر پرانی ہیں۔ادھر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے بتایا کہ حکومت نے متعلقہ خاندانوں سے رابطے کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیںلاپتہ پاکستانیوں کی تعداد کے حوالے سے پرویز رشید نے بتایا کہ سعودی عرب سے آنے والی اطلاعات کے مطابق 50 فیصد لاپتہ حجاج نے اپنے متعلقہ ہوٹلوں سے رابطہ کرلیا ہے وزیر اطلاعات کے مطابق بھگدڑ کے دوران بہت سے حاجیوں نے اپنے موبائل فونز کھودیئے، کچھ سعودی عرب میں مقیم اپنے رشتے داروں کے پاس چلے گئے کچھ شاک میں تھے لہذا وطن میں موجود اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کرسکے۔پرویز رشید نے بتایا کہ سانحے کے دوران جاں بحق ہونے والے تمام پاکستانی حجاج کی تدفین مکہ میں کی جائے گی اور اگر ان کے رشتہ دار سعودی عرب جانا چاہیں تو حکومت تمام ممکن مدد فراہم کرے گی.واقعے میں لاپتہ پاکستانیوں کے رشتے داروں کو اپنے پیاروں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب میں ٹول فری نمبر 08001166622 ¾ سعودی عرب سے پاکستان کال کرنے والوں کے لیے لینڈ لائن نمبر 924235880054 جاری کیا گیا ہے اس کے علاوہ 9661252775350 کے ذریعے منیٰ سے براہ راست معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں.