ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

تشدد کرنےوالوں کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ،مفتی اعظم

datetime 23  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ (نیوز ڈیسک) مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزآل الشیخ نے مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کا بنیادی فلسفہ امن ہے ،تشدد کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ نبی کریم کے راستے پر نہیں ہیں بلکہ وہ امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرناچاہتے ہیں ،اسلام کسی بے گناہ کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔وہ غیر مسلموں کو بھی قتل کی کوشش سے روکتاہے۔اسلامی ریاستوں پر حملہ کرنے والوں کا بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ داعش ایک گمراہ گروہ ہے جو اسلام کے نام پر امت مسلمہ کو تباہ کر رہا ہے۔اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو کمزور کرنے والے سازشیں کر رہے ہیں اورمسلمانوں کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں ہمیں داخلی و خارجی دشمنوں سے باخبر رہتے ہوئے ان کا راستہ روکنا ہو گا۔ انہوں نے کہ آج امت مسلمہ میں فساد پھیل چکا ہے ،اخلاص ختم ہو چکا ہے۔ہماری عبادتیں اخلاص پر مبنی ہونی چاہئیں۔مسلم امہ کی وحدت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلام کی طاقت وحدانیت میں پوشیدہ ہے۔ ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنا ہو گا۔مسلمان کبھی دوسرے مسلمان پر لعنت نہیں بھیجتا۔امت مسلمہ اختلاف بھلا کر ایک ہو جائے۔انہوں نے کہا اسلام سے قبل لوگ گروپوں اور قبائل میں تقسیم تھے اسلام نے انہیں متحد کیا۔ہم متحد ہو جائیں تو کوئی بھی بال بیکا نہیں کر سکتا۔مسلمان پر مسلمان کی جان مال عزت کو حرام کر دیا گیا ہے۔عدل و انصاف کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں عدل کا حکم دیتا ہے ،مسلمان عدل اور انصاف کو نہ چھوڑیں۔انہوں نے اللہ پاک کی حمدو ثنا، تقویٰ اورشکر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام تعریفیں اللہ ب العزت ہی کیلئے ہیں ،مسلمان ہر صورت تقویٰ اور اللہ کی اطاعت اختیار کریں۔اللہ سے ڈرنا عظیم نعمت ہے۔انسان کو عطا کیا جانے والا مال ، جوانی اور دیگر نعمتیں اللہ ہی کی طرف سے ہیں شکر ہے پروردگار کا کہ اس نے ہمیں ان نعمتوں سے نوازالیکن یاد رکھو ہدایت سے بڑی کوئی نعمت نہیں ہے۔اسلام کی ہدایات سیدھے راستے پر گامزن کرتی ہیں۔اسلام کے علاوہ کوئی دین ،دین حق نہیں ہے۔اسلام کو تمام مذاہب پر فوقیت ہے۔اسلام نے انسانوں کیلئے بہترین ضابطہ اخلاق پیش کیا۔اے لوگو اللہ کے عطا کردہ اسلام کی نعمت کا شکر ادا نہیں کر سکتے۔ہدایت پانے کیلئے نبی ? کی ہدایات پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔شرک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اللہ کی ذات میں کسی کو شریک نہ کرو،جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔انہوں نے والدین کو اولاد کی بہترین تربیت دینے ،علماءاور معلمین کو اسلام دشمنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے آگے بڑھنے اور نوجوانوں کو دعوت الٰہی کے کاموں میں آگے بڑھنے کی ہدایت کی۔علم کی اہمیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ علم حاصل کر کے ہی اسلام دشمنوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ،منبرو محراب فتنے کے خاتمے کیلئے آگے آئیں اورمعلم اسلام دشمنوں کا مقابلہ کریں۔انہوں نے مسلم امہ کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ریاستوں کے حکمرانو اللہ سے ڈرو،حکمرانی اللہ کی نعمت ہے، ایسے اقدامات کرو جن سے مسلمانوں میں باہمی محبت پیدا ہو۔انہوں نے تنبیہ کی کہ زمانے میں فتنہ پھیل چکا ہے۔انہوں نے یہودی سازشوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہودی انتہائی ظلم ہیں انہوں نے انسانیت کو پامال کیا اور مسلمانوں کے اخلاقیات کو پامال کرنے کے درپے ہیں ،اس موقع پر انہوں نے امت مسلمہ کو پکارتے ہوئے کہا کہ اے مسلمانو مسجد اقصیٰ آپ کو پکار رہی ہے۔مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ تمام قوتیں اسلام کیلئے صرف کریں۔نبی اکرم کی شان بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ہر امت کے رسول اور محسن انسانیت ہیں۔سنت نبوی پر عمل کریں کوئی تو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ، ان کی پیروی ہی ہدایت کی طرف لے جاتی ہے۔عبادات کے حوالے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاجن و انس کو صرف اللہ ہی عبادت کیلئے پیدا کیا گیا۔ ہمارا جینا مرنا سب کچھ اللہ کیلئے ہے۔اللہ سے تعلق کو مضبوط کریں۔اللہ کی بندگی سے آخرت میں اجروثواب ملے گا۔اللہ پاک کی حمد و ثنا اور شکر کو ہر حال میں جاری رکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا حج اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ زمین پر پہلا گھر بیت اللہ ہے۔ابراہیم کو اللہ پاک نے کہا حج کی آذان دیدیں لوگوں کو لانا میری ذمہ داری ہے۔اللہ کا شکر ہے کہ ہم سب یہاں جمع ہیں ،ہم سب کے جمع ہونے کا مقصد اللہ کی عبادت ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے۔تمام مشکلات کا حل یہ ہے کہ انسان اپنی آخرت پر نظر رکھے۔ہمیں ہر قسم کے گناہ سے بچنا ہو گا۔اللہ ہی ہر مصیبت سے نجات دینے والا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی رحمت نہ ہوتی تو ہماری حالت کسی قابل نہ ہوتی ،انہوں نے کہا کہ اللہ پاک تکبر کو بالکل پسند نہیں کرتا،ظلم سے روکتا ہے۔یوم عرفہ پر باہمی ظلم کے سوا تمام جرم معاف ہو جاتے ہیں۔مکہ اور مدینہ کی عظمت سے متعلق انہوں نے کہا کہ مسلم امہ میں سعودی عرب کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ،مدینہ منوریہ بہت حرمت والا شہر ہے۔دولت کے حوالے سے انہوں نے کہا اللہ جس کو چاہے دولت دے جس سے چاہے لے لے۔آخر میں امت مسلمہ اور حجاج کرام کیلئے دعا کرتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ ہم سب کا حج قبول فرمائے۔میں دعا کرتا ہوں امت مسلمہ جن مسائل سے گزر رہی ہے اللہ پاک ان کی مشکلات دور کرے۔اے اللہ تمام اہل ایمان کے دلوں میں باہمی محبت پیدا کر،مسلمانوں کو ہدایت دے۔اے اللہ ہماری دعائیں قبول فرما اگرتم نے دعائیں قبول نہ کیں تو ہم خسارہ پانے والوں میں ہوں گے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…