خیبرپختونخوا کے ڈی فیکٹوحکمران ہیں۔ اسکے باوجود بھی سابقہ ضمنی انتخابات میں انہوں نے تمام متعلقہ حلقوں میں جلسے کرتے رہے۔ وہ خیبرپختونخوا حکومت کے بنی گالہ میں اجلاسوں کی صدارت کرتے ہیں۔ وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک عمران خان کی انگلی پکڑ کر چل رہے ہیں جو حکم بھی بنی گالہ سے جاری ہوتا ہے اسے وزیر اعلی تسلیم اور لاگو کرتے ہیں۔اب الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق میں تبدیلی کرچکا ہے ۔ عدالت عظمی کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہے ۔ قانون،انصاف پر مبنی بنایا گیا اس انصاف ہونے پر عمران خان بغاوت کا اعلان کررہے ہیں۔اگر ضابطہ اخلاق کی پابندی نہ ہوگی توجنگل کا سماں ہوگا۔ وزیر اعظم نوازشریف ، وزیر اعلی شہبازشریف ، اور پرویز رشید انتخابی مہم میں نہیں جاسکتے ۔ عمران خان ضابطہ اخلاق کی پاسداری کیوں نہیں کرناچاہتے ہیں وہ اتنے خوفزدہ کیوں ہیں پہلے بھی تین بار وہ اس حلقہ این اے 122میں شکست کھاچکے ہیں ۔ بلکہ انکے اپنے پولنگ اسٹیشن زمان پارک میں تینوں بار انہیں شکست کھانا پڑی ۔واضع کردینا چاہتے ہیں کہ انتخابی مہم میں سب کو مساوی مواقع ملنا چاہیے ۔ عمران خان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے ذریعے انا رکی پھیلاناچاہتے ہیں وہ ایسا کریں گے تو یہ تو کوئی مقابلہ نہ ہوگا۔عمران خان صرف اپنے لئے سہولت اور مخالف کے ہاتھ باندھنا چاہتے ہیں تو پھر انتخاب کرانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ عمران خان نے کنٹونمنٹ بورڈ اور بلدیاتی انتخابات کے دوران بھی انتخابی مہم چلائی لیکن کبھی وزیراعظم اور وزرا نے شرکت نہیں کی۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے بجٹ سیشن کے دوران کسان پیکج دینے کا وعدہ کیا تھا۔ وزیراعظم بات کرنے سے پہلے اپنا ہوم ورک کرتے ہیں۔ کسان پیکج پر تیاری کی جا رہی تھی۔ وزیراعظم کا کسان پیکج پورے پاکستان کے کسانوں کے لئے ہے۔ بنی گالا میں اگر کوئی کاشت کاری ہوتی ہے تواس کے لئے بھی ہے















































