انہوں نے بتایا کہ ایک گروپ ایڈ منسٹریٹو ایریا اور دوسرا گروپ ٹیکنیکل ایریامیں داخل ہوگیا انہوںنے بتایا کہ حملے کے بعد دس منٹ میں کوئیک رسپانس فورس پہنچ گئی اور آدھے گھنٹے میں کمانڈو اور ایس ایس جی پہنچے اور دہشتگردوں کو پچاس میٹر کے ایریا کے اندر گھیر لیا اور دہشتگردوں کے خلاف لڑائی پچاس میٹر کے ایریا کے اندر ہی ہوتی رہی انہوںنے کہاکہ ایک گروپ مسجد کی طرف چلا گیا اور مسجد میں لوگ سنتیں پڑھ رہے تھے اور فرض نماز ہونا باقی تھی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ مسجد میں 16نماز ی شہید ہوئے اور اس کے بعد سات افراد نے وضو کر نے والی جگہ پر جام شہادت نوش کیا ۔انہوںنے کہاکہ سریع الحرکت فورس اور کمانڈوز نے گھیرے سے باہر کسی دہشتگرد کو نہیں نکلنے دیا اور دہشتگرد ادھر ادھر چھپنے لگے کئی دہشتگرد واش روم اور کچھ سروس اسٹیشن میں گھس گئے انہیں وہاں پر مارا گیا انہوںنے بتایا کہ اس دور ان کیمپ کے ارد گرد پولیس نے بھی اپنا بھرپور کر دار ادا کیا ہے جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں انہوںنے بتایا کہ حملے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ائیر چیف مارشل فورا ً پہنچے جوانوں سے ملے اور دہشتگردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر شاباش دی اور زخمیوں کو عیادت کی انہوںنے بتایا کہ ضرب عضب کامیابی سے جاری رہے نارتھ وزیرستان اور شوال میں آپریشن ہورہا ہے خیبر میں بھی فورسز نے شاندار کار کر دگی کا مظاہرہ کیا انہوںنے بتایا کہ حملہ آوروں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا ۔حملے کا پلان افغانستان میں تیار کیا گیا اور حملہ آور افغانستان سے آئے اور افغانستان سے کنٹرول ہوا انہوںنے کہاکہ حملے کے پیچھے کون ہے انٹیلی جنس ادارے کام کررہے ہیں تفصیلات ملنے پر میڈیا سے شیئر کرینگے انہوںنے کہاکہ ہم میڈیا اور قوم کے شکر گزار ہیں میڈیا نے اچھے طریقے سے انفارمیشن لوگوں کے ساتھ شیئر کی پوری قوم متحد تھی کوئی بھی ایسا واقعہ رونماہوتا ہے تو سوال اٹھتے ہیں انہوںنے بتایا کہ کتنے عرصے بعد حملہ ہوا ہے ہم حالت جنگ میں ہیں اور یہ ضرب عضب کا رد عمل ہے انہوںنے کہاکہ ایسے حملوں میں حوصلے پست نہیں ہونے چاہئیں ہم نے بہت سفر طے کیا ہے ہم دہشتگردوں سے لڑ رہے ہیں اور قوم کی حمایت سے لڑتے رہیں گے اور تمام دہشتگردوں کو صفایا کرینگے قوم اکٹھی ہے اور فوج کو مکمل سپورٹ کررہی ہے انہوںنے بتایا کہ معاونت اور حمایت کر نے والوں کا صفایا کیا جائیگا میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ 2.5ملین افغان پاکستان میں رہتے ہیں پچیس سے 35ہزار افراد روزانہ لنڈی کوتل کے راستے افغانستان آتے جاتے ہیں ہوسکتا ہے ان میں کوئی پاکستان آکر دہشتگردوں کے ساتھ شامل ہو جائے اور یہاں ان کی مدد کر نے والے بھی ہونگے اور یہ ایک سکیورٹی رسک ہے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ کیمپ میں سویلین بھی کام کرتے ہیں ہو سکتا ہے کسی نے اندر سے معلومات فراہم کی ہوں تاہم اس بارے حتمی طورپر کچھ نہیں کہہ سکتے انٹیلی ادارے معلومات اکٹھی کررہے ہیں ایسی کوئی چیز سامنے آئی تو سامنے لائیں گے ۔انہوںنے کہاکہ ہوسکتا ہے دہشتگرد مسجد کا راستہ جانتے ہوں اور انہیں نماز کے ٹائم کا بھی پتہ ہویہ سب باتیں پروف کر نے کے بعد سامنے لائی جائیں گی ۔انہوںنے بتایا کہ حملے میں 29افراد شہید ہوئے جن میں 23فضائیہ , ایک آرمی افسر,دو سپاہی اور باقی سویلین لوگ شامل تھے ایک اور سوال کے جوا ب میں انہوںنے کہاکہ حملہ آور کانسٹیبلری کی وردی میں آئے تھے پولیس کے کر دار کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ پولیس کے افسران سے میں خود بھی ملا ہوں اور ان کا کر دار قابل تحسین ہے یہ سارا اوپن علاقہ تھا پولیس کا رسپانس اچھا تھا ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ افغانستان سے آنے والے دہشتگرد کسی علاقے میں ٹھہرے ہونگے کسی نے جگہ بھی دی ہوگی ,گاڑی , راکٹ لانچر اور گرنیڈ وغیرہ دیئے گئے ہونگے ہم سب کو پاکستان کےلئے کر دار ادا کر نا چاہیے وفاق , صوبائی حکومتیں اور تمام ادارے کام کررہے ہیں اور لوگ بھی ہمیں معلومات دیتے ہیں جن کے ذریعے دہشتگردوں کو پکڑنے میں مدد ملتی ہے اوریہ سلسلہ جاری رہناچاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ضرب عضب کامیاب رہا ہے ملک میں امن قائم ہوا اور لوگ جشن منا رہے ہیں اور پوری قوم نے فائدہ اٹھایا تاہم پاکستان اور بیرون ملک ہمارے دشمن کو امن قائم ہونے پر تکلیف ہے اور وہ ضرب عضب کو ضرب لگانا چاہتے تھے ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ حملہ آور آگے جانا چاہتے تھے تاہم سکیورٹی فورسز نے انہیں وہیں پر ہی ختم کر دیا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ خیبر پختو نخوا میں چار ہزار انٹیلی جنس آپریشنز کئے گئے جن میں دو سے اڑھائی ہزار آپریشنز صرف پشاور میں ہوئے پشاور میں پہلے خوف وہراس پایا جاتا تھا قصہ خوانی بازار سمیت دوسرے بازاروں میں دھماکے ہوتے تھے اب لوگ امن کے ساتھ رہ رہے ہیں انہوںنے کہاکہ کیمپ میں تقریباً اڑھائی ہزار کے قریب لوگ موجود تھے اور دہشتگردوں کو مزید لوگوں کو شہید کر نا چاہتے تھے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ مر نے والے حملہ آور وں کا ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں فورنزک ٹیسٹ کرائے جائیں گے پوری انوسٹی گیشن ہوگی اور اس میں نادرا کی مدد لی جائیگی ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق کیمپ کے اندر داخل ہونے والے تمام دہشتگرد مارے گئے ہیں ان میں کوئی زندہ نہیں بچا میڈیا پر سولہ اور چودہ دہشتگردوں کی تعداد چلتی رہی ہے تاہم اندر داخل ہونے والوں میں سے ایک بھی نہیں بچا تمام کے تمام مارے گئے ہیں انہوںنے کہاکہ ساڑھے نو بجے کے قریب آپریشن ختم ہوگیا تھا اور اس کے بعد کیمپ کو کلیئر کردیا گیا اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی دہشتگرداندر زندہ رہ گیا ہو۔انہوںنے کہاکہ اس وقت فورسز کا مورال بلند ہے دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں پیچھے نہیں ہٹیں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ہمارے ایک ہمسائیہ ملک میں پٹاخہ بھی چل جائے تو الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے مگر ہم ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ حملہ آور افغانستان سے آئے تھے افغانستان میں بہت سے ایریاز میں مسائل ہیں ضرب عضب کے بعد کچھ لوگ بھاگ کر افغانستان چلے گئے تھے ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ افغان حکومت یا سٹیٹ کی حملہ آوروں کو مدد حاصل ہو گی اور ایسی ہم امید بھی نہیں کر سکتے ، افغانستان اور پاکستان بھائی ہیں اور سٹیٹ یہ کام نہیں کرسکتی ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ مہاجرین کا مسئلہ سیاسی ہے اور ہر فورم پر بات چیت ہوتی رہتی ہے اور ایک دن اس مسئلے پر پیشرفت ہوگی ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ انٹیلی جنس ادارے لگن کے ساتھ کام کررہے ہیں کراچی میں صفورہ حملے, سبین محمود اور رشید گوڈیل پر حملے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور کئی دہشتگرد پکڑے بھی گئے ہیں صحافیوں پر حملے کر نے والے پکڑے گئے ہیں انہوںنے بتایا کہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ پر حملہ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے بہت سی ایسی چیزیں ہیںجنہیں عوام کے سامنے لایا جائیگا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ کیمپ میں کوئی بھی خود کش حملہ نہیں ہوا تمام کو گھیرکر مارا گیا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ حملہ آور اپنے رابطہ کاروں کے ساتھ رابطے میں کنفیوژ تھے انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے کرم و فضل سے سکیورٹی فورسز کا آپریشن کامیاب رہا اور تمام لوگ مارے گئے پوری قوم کو شہداءکے دعائیں کر نی چاہیں انہوںنے کہاکہ زخمیوں نے بھی بہت دلیری کے ساتھ مقابلہ کیا ہے قوم متحد ہے انشاءاللہ دہشتگرد ,ان کے ہمدرد اور معاونت کار وں کا صفایا کیا جائیگا اور قوم کبھی نہیں گھبرائے گی ہمارا بھی نقصان ہوا ہے ہمارے لوگ شہید ہوئے ہیں تاہم دہشتگردی کے خلاف آپریشنز جاری رہیں گے ۔پاکستان اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان ہونے والے مفاہمت کی یادداشت سے متعلق سوال پر فوجی ترجمان نے کہاکہ یہ معاہدہ اب بھی موجود ہے اور پاکستان اس کا احترام کرتا ہے یاد رہے کہ کچھ دن پہلے سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھارت میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کے درمیان ہونے والا معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور صدر اشرف غنی نے انہیں اس سلسلے میں بتایا ہے ۔