بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

افغان امن مذاکرات: ’پاکستان میزبانی کا خواہشمند‘

datetime 18  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ اگر کابل چاہتا ہے تو پاکستان افغان امن مذاکراتی عمل کے نئے مرحلے کی میزبانی کرسکتا ہے۔سینیٹ میں خارجہ پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ’اگر افغانستان چاہتا ہے کہ ہم سہولت فراہم کریں تو پاکستان افغان امن مذاکراتی عمل کے دوسرے مرحلے کی میزبانی کرسکتا ہے۔‘انھوں نے کہا کہ پاکستان صرف سہولت فراہم کرسکتا ہے، تاہم افغان حکومت کو پہل کرنا ہوگی۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ رواں ماہ کابل میں ہونے والی ریجنل اکنامک کانفرنس کے موقع پر انھوں نے افغان رہنماو¿ں کو پیش کش کی تھی کہ طالبان رہنما ملا عمر کی موت کے انکشاف کے بعد ملتوی ہوجانے والے امن مذاکراتی عمل کو دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان نے مذاکراتی عمل کے پہلے مرحلے کی میزبانی رواں برس 7 جولائی کو کی تھی جبکہ پاکستان کی جانب سے دوسرے مرحلے کی میزبانی 31 جولائی کو کی جانی تھی تاہم ملا عمر کی موت کی خبریں نشر ہونے کے بعد طالبان نے مذاکراتی عمل کو ملتوی کردیا تھا۔یاد رہے کہ اس کے بعد طالبان کی جانب سے افغانستان میں کارروائیوں میں تیزی آگئی جبکہ تنظیم اندرونی طور پر سربراہی کے معاملے پر اختلافات کا شکار ہوگئی۔تاہم اب چونکہ تنظیم کی سربراہی کے حوالے سے موجود اختلافات ختم ہوچکے ہیں، لہذا اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ طالبان امن مذاکراتی عمل کا دوبارہ حصہ بننے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان امن مذاکراتی عمل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے افغان حکومت کے جواب کا منتظر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابل میں ان سے ملاقات میں افغان صدر اشرف غنی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے حکومتی اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں اور ملک کی سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد پاکستان کی پیش کش کا جواب دیں گے۔سرتاج عزیز نے بتایا کہ مذاکراتی عمل کے حوالے سے کابل اختلافات کا شکار ہے، انھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ’کچھ لوگ مذاکراتی عمل کی حمایت اور کچھ مخالفت کررہے ہیں۔‘قومی سلامی کے مشیر نے کہا کہ افغان حکومت مذاکراتی عمل کی حامی نظر آتی ہے تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ وہ اس میں پاکستانی کردار پر اختلاف رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکا کے خصوصی مشیر جارریٹ بلانک نے رواں ہفتے کے آغاز پر اسلام آباد اور کابل کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ یہ فیصلہ طالبان کو کرنا ہے کہ کیا وہ مذاکرات کے لیے واپس ا?نا چاہتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا تھا کہ دیگر فریق بات چیت کے لیے تیار ہیں۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…