بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

چیف جسٹس کے از خود نوٹس اختیارمیں کمی،اہم قرارداد سینٹ سے متفقہ طور پر منظور

datetime 14  ستمبر‬‮  2015 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیف جسٹس کے از خود نوٹس پر فیصلوں پر نظر ثانی کا حق دینے کی قرارداد سینٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لی ہے اور قرارداد کے محرک پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ قراردادمیں حکومت پر ذمہ داری ڈال دی گئی ہے کہ وہ ازخود نوٹس کے طریقہ کار کو بہتر کرنے کے لئے مناسب قانون سازی کرے۔فرحت اللہ بابر نے پیر کو کارروائی کے دوران قرارداد پیش کی جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر دئیے ہوئے فیصلوں پر نظرثانی کا حق ہونا چاہیے یہ قرارداد سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کرلی۔ جب یہ قرارداد سینیٹ کے چیئرمین رضاربانی نے ایوان کے سامنے پیش کی تو اس پر حکومتی بینچ کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں آیا اور اس طرح یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جس میں حکومت پر یہ ذمہ داری ڈال دی گئی ہے کہ وہ ازخود نوٹس کے طریقہ کار کو بہتر کرنے کے لئے مناسب قانون سازی کرے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ازخود نوٹس سے عوام کو ریلیف ملا لیکن اس کے ساتھ ہی یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اس سے عدلیہ کو وسیع اختیار دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی فرد یا ادارے کے ہاتھ میں اس قدر اختیارات دے دئیے جائیں تو ان اختےارات کو قانون کے تحت ہونا چاہیے ورنہ اس کے بے تہاشہ استعمال کے مضمرات بھی ہوتے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یاددلایا کہ دو سال قبل سینیٹر کریم خواجہ نے سوال پوچھا تھا کہ ہائی کورٹ نے 2009 سے جتنے ازخود نوٹس لئے ہیں ۔ اس کے جواب میں ہائی کورٹوں نے تفصیل دینے سے انکار کر دیا اور صرف سندھ ہائی کورٹ نے بتایا کہ 2009 سے اب تک کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا گیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے سوالوں سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل دو شراب کی بوتلوں پر ازخود نوٹس لیا گیا تھا۔

مزید پڑھئے:” جال “بچھانے کی تیاریاں

ایک اور کیس میں صدر، وزیراعظم، آئی ایس آئی کے ڈی جی، سابق سفیر حسین حقانی کو نوٹس جاری کئے گئے تھے جس کی بنیاد ایک ایسا خط تھا جو ایک پاکستانی نژاد کینیڈا کے شہری نے لکھا تھا اور اس سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ یہ کیس میموگیٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کیس کے بعد قانونی حلقوں میں بہت سے سوالات اٹھے تھے۔

 

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…