ایجنڈا تجویزکیاتھا جودونوں وزرائے اعظم کی اوفا میں ہونیوالی ملاقات کے دوران کئے گئے فیصلے کے مطابق تھا اوراس میں کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امو ر پربات چیت کے ساتھ ساتھ دہشتگردی سے متعلق امور اورمذہبی دہشتگردی ،ماہی گیروں کی رہائی اورلائن آف کنٹرول پرامن وسکون قائم رکھنے جیسے امورشامل تھے تاہم افسوسناک طورپر بھارت کی جانب سے ایجنڈے کو صرف دہشتگردی سے متعلق امور تک محدود کرنادونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی طر ف سے کئے گئے فیصلے کے منافی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے مذاکرات کے سلسلہ میں کسی قسم کی شرط عائدنہیں کی گئی درحقیقت پاکستان نے ہمیشہ مذاکراتی عمل پر یقین کااظہار کیاہے اور وہ بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کیلئے آمادہ ہے تاکہ تمام تصفیہ طلب امورحل کئے جاسکیں جن کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں سے متاثر چلے آرہے ہیں۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان معاہدوں اورمفاہمتوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا یہ بھارت ہی ہے جس نے دونوں ممالک کی حکومتوں کے سربراہان کی جانب سے گزشتہ سال طے پانیوالی مفاہمت سے انکار کیاہے پاکستان کی خواہش ہے کہ وہ اپنے تمام پڑوسیوں بشمول بھارت کے ساتھ دوستانہ اورتعاون پرمبنی تعلقات کے فروغ کے عزم پرکاربندرہنے کااعادہ کرے جووزیراعظم پاکستان کے پرامن ہمسائیگی کے ویژن کے مطابق ہے –