ہاوس بھی سیلاب کی زد میں ہے تاہم اسے بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیںانہوںنے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے درجنوں مکانات، دکانیں اور مارکیٹیں تباہ ہوگئی ہیںعینی شاہدین کے مطابق رابط پل بہہ جانے کی وجہ سے کئی علاقوں میں خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔انھوں نے کہا کہ چترال پشاور کی مرکزی شاہراہ بھی گذشتہ تین دنوں سے ہر قسم کے ٹریفک کےلئے بند ہے جس سے دونوں جانب درجنوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں ادھر گلگت کے نواحی علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پچیس سے زائد مکانوں کو نقصان ،کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیںچترال میں سیلابی صورتحال کے بعد ڈپٹی کمشنر امین الحق نے ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں اور مختلف سماجی تنظیموں سے بحالی کے کاموں میں تعاون کی اپیل کی ہے۔گلگت انتظامیہ کے مطابق گلگت سے بیس کلومیٹردوراوشکھداس میں لینڈ سلائیڈنگ سے پچیس سے زائد مکان متاثرہوئے، خطرے کے باعث متاثرین کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا جارہا ہے،ادھرڈپٹی کمشنررضوان قادرنے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مون سون بارشوں کے دوران کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے انتظامیہ کوالرٹ اوررابطوں کیلئے کنٹرول روم قائم کردیا ہے،اوشکھداس میں امداد کام جاری ہے،کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پرپانی کا بہاو¿63 ہزار832 کیوسک، دریائےکابل میں نوشہرہ کے مقام پرپانی کابہاو¿1 لاکھ 11 ہزار900 جب کہ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پرایک لاکھ 8 ہزار کیوسک ریلا گزررہاہے تاہم دریائے سندھ میں کالاباغ کے مقام پردرمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں کوٹ مٹھن کے مقام پرپانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے، جہاں سے 4 لاکھ 17 ہزار 200 کیوسک کا سیلابی ریلا گزررہا ہے۔ ذرائع کے مطابق راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پربارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی ہے۔تونسہ بیراج کے مقام پراونچے درجے کا سیلاب ہے، اس وقت ہیڈتونسہ پر پانی کی آمد 3 لاکھ 74 ہزار 210 ¾ اخراج 3 لاکھ 52 ہزار 710 کیوسک ہے جس میں بتدریج اجھافہ ہورہا ہے ، ڈی سی او مظفر گڑھ کے مطابق ہیڈتونسہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دور ان 5لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ لوگوں کو ریلیف کی فراہمی کےلئے دریائے سندھ کے قریب 18ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔ روجھان کے کچے کے علاقوں میں بھی فلڈ وارننگ جاری کردی گئی جس کے بعد لوگوں کی محفوظ مقام پر نقل مکانی شروع ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر بھی طغیانی کے باعث رونکی کے مزید 4دیہات زیر آب آگئے ہیں، جس کے بعد سیلابی پانی سے متاثرہ دیہات کی تعداد 17 ¾ 50 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ادھر دریائے کابل میں ورسک اور نوشہرہ ، دریائے سند ھ میں خیرآباد ، دریائے ادیزئی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔فلڈ سیل خیبر پختونخوا کے مطابق دریائے کابل میں ورسک اور نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ جہاں پر ورسک کے مقام پر پانی کا بہاﺅستاون ہزار آٹھ سو پانچ اور نوشہرہ کے مقام پرایک لاکھ گیارہ ہزارتین سو کیوسک ہے۔ دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد تین لاکھ پچپن ہزار اور اخراج تین لاکھ پندرہ ہزارپانچ سو کیوسک ہے۔ دریائے سند ھ میں خیر آباد کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پر پانی کا بہای چار لاکھ اکتالیس ہزار سات سو کیوسک ہے۔ دریائے ادیزئی میں بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پر پانی کا بہای چون ہزارنو سو اکانوے کیوسک ہے۔ دریائے پنجگوڑہ ، دریائے سوات ، دریائے خیالی ، دریائے شاہ عالم ، دریائے ناگمان اور بڈھنی نالے میں نچھلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پر پانی کا بہای معمول کے مطابق ہے۔ دوسری جانب اباڑو اور گھوٹکی کی تحصیلوں کے کچے میں سیلاب کے پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے کچے کی آبادی میں خوف پھیل گیادریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر تغیانی کے باعث کچے کے بیس دیہات میں پانی داخل ہو گیا کچے کے پچاس دیہا ت کا زمینی