بھارتی آئین کے آرٹیکل 13 کا حوالہ دیا۔ اس میں بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے۔ بنیادی حقوق کو محدود کرنے بارے کی گئی ترمیم کو کالعدم قرار دیا گیا۔ آئین کے تحت دیئے گئے بنیادی حقوق میں ترمیم نہیں کی جا سکتی بھارتی آئین میں ترمیم کی گئی اور آرٹیکل میں ترمیم کر لی گئی۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ 175 آرٹیکل سے ملتا جلتا کوئی آرٹیکل بھارتی آئین میں موجود ہے کیونکہ ہمارے ہاں آئین اور قانون میں فرق بیان کیا گیا ہے۔ خالد انور نے کہا کہ ایسا کوئی آرٹیکل براہ راست موجود نہیں۔ بھارتی آئین میں جوڈیشل اختیارات واضح ہیں دو طرح کے عدالتی اختیارات ہیں ایک ہائی کورٹس کے پاس ہیں انتظامی احکامات کو غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔ دوسرا بنیادی حقوق کے معاملات ہیں جن میں ایکٹ وغیرہ آجاتے ہیں کیسا ولندا بھارتی نے تیسری قسم بھی پیدا کر دی۔ جو آئین کے بنیادی آئینی ڈھانچے کی بات کی گئی ہے جس میں سپریم کورٹ کو بھارت میں اختیار دیا گیا ہے کہ از خود پیدا کردہ اختیار ہے جو کسی بھی ترمیم کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ اگر بنیادی آئینی ڈھانچے کو متاثر کئے بغیر عدالت اپنا کوئی اختیار پیدا کرتی ہے تو اس کو تسلیم کرتا ہوں۔ امریکی قانون کہتا ہے کہ اس ملک میں بادشاہت قائم نہیں ہو سکتی اس لئے چیک اینڈ بیلنس کا نظام قائم کیا۔ امریکی آئین بنانے والوں نے بعض تصورات برطانوی آئین سے لئے ہیں۔ اختیارات کی تقسیم ایک اہم معاملہ ہے۔ عدلیہ انتظامیہ اور مقننہ کے درمیان اختیارات کی تقسیم بارے باہم احترام ہونا چاہئے۔ 13 آزاد ریاستوں نے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے تصور نے امریکہ کو اس سے ہٹ کر آئین بنانے پر آمادہ کیا کہ کوئی ان کے ملک پر قبضہ نہ کر سکے۔ فیڈرل لاءکا تصور اختیار کیا گیا۔ بھارت نے ترمیم کی پارلیمنٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے اختیار کو تسلیم کیا انتظامیہ مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کیا ہیں؟ اس کا جائزہ لیا گیا۔ عدلیہ قانون بنا یا نافذ نہیں کر سکتی یہ صرف نگرانی کر سکتی ہے۔ اگر عدلیہ کے پاس آئین میں ترمیم کو چیک کرنے کا اختیار ہے تو یہ بنیادی طور پر غلط ہے۔ یہ قانون کی حکمرانی کے خلاف ہے۔ جنہیں قانون بنانا ہے تو وہ غلط قانون نہ بنائے۔ عدلیہ خود کو طاقتور بنانے کا اختیار نہیں رکھتی۔ انہوں نے بھارتی آئین کا آرٹیکل 31 پڑھ کر سنایا۔ ملکی پالیسیوں کو متاثر کرنے والا کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ ہمارے ملک نے بھی اس کے اس آرٹیکل کو اپنا رکھا ہے۔ آرٹیکل 19 میں مختلف حقوق دیئے گئے ہیں۔
این آ ر او کیس میں سپریم کورٹ کے قانونی نکات غیر متعلقہ تھے،جسٹس ثاقب نثار
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ایزی پیسہ صارفین کو خوشخبری:زبردست سہولت متعارف کروا دی گئی
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آئی فون خریدنے کے خواہشمندوں کیلئے خوشخبری، قیمتیں انتہائی کم ہو گئیں
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
پنجاب بھر میں موسم کی شدت کے ساتھ بارش کا سسٹم داخل
-
خلائی مخلوق زمین کا رخ کر رہی ہے، سائنسدانوں کے حیران کن انکشافات
-
والدین کا بہیمانہ قتل، بیٹے نے لاشیں کاٹ کر دریا میں بہادیں
-
وزیراعلی مریم نوازکے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی کی تاریخ طے پا گئی
-
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا، سزا میں کمی
-
سونے کی قیمت میں زبردست کمی
-
وہ 6 عام غذائیں جن سے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے



















































