اس وجہ سے وہ بھارت کے رائٹ آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت نہیں آتی۔ راکے چارٹر کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ را کے موجودہ مقاصد محض ان ممالک کے بارے میں سیاسی ، فوجی ، اقتصادی اور سائنسی پیشرفت پر معلومات اکٹھا کرنے تک محدود نہیں جن کا بھارتی سلامتی سے براہ راست تعلق ہے بلکہ اب یہ خارجہ پالیسی بنانے اور فعال بھارتی تارکین وطن کی مدد سے بین الاقوامی رائے عامہ کو متاثر کرنے کے مقاصد تک پھیلی ہوئی ہے اور اس میں اب بھارت کے قومی مفادات کے تحفظ کےلیے خفیہ آپریشن بھی شامل ہیں۔ اس کے پاس دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے خلاف کارروائی کرنے اور بھارت کےلیے خطرہ بنانے والی دہشتگردی کو بے اثر بنانے کے علاوہ یورپی ممالک سے پاکستان کو فوجی سازو سامان کی فراہمی رکوانے کا نصب العین بھی ہے۔ اس کی تنظیم سازی سی آئی اے کی طرز پر ہوئی ہے اس کے سربراہ کو سیکرٹری ریسرچ کہاجاتا ہے اور کابینہ سیکرٹریٹ میں اسی عہدے کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔ اس کے زیادہ ترپرانے چیف پاکستان یا چین کے امور کے ماہرین تھے۔ وہ امریکا، برطانیہ اور اب اسرائیل میں تربیت حاصل کرتے ہیں۔اس کے ڈھانچے میں ایک ایڈیشنل سیکرٹری ’خصوصی آپریشنز‘ کا ذمہ دار ہوتا ہے جبکہ مختلف خطوں سے حاصل ہونے والی انٹیلی جنس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر جائنٹ سیکرٹریز دیکھتے ہیں۔ ان خطوں میں ایریا ون ؛ پاکستان ایریاٹو؛چین ایریا تھری؛ مشرق وسطیٰ اور افریقہ جبکہ ایریا فور میں باقی ماندہ ممالک شامل ہیں۔ را کے اہلکا رروایتی نام ’ایجنٹ‘ کے بجائے ’ریسرچ آفیسرز ‘ کہلاتے ہیں۔ ادارے میں قابل ذکر تعداد میں خواتین بھی ہیں اور حال ہی میں اس ادارے نے اپنی بنیادی توجہ پاک چین تعاون کو ناکام بنانے پر مرکوز کی ہے۔