کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی

12  جون‬‮  2018

”بیٹا ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا‘ اللہ تعالیٰ نے جو تعلیم‘ عزت اور حیثیت دی‘ یہ سب پاکستان کی وجہ سے ہے‘ پاکستان ہے تو تم ہو‘ یہ نہیں تو تم بھی نہیں چنانچہ ہمیشہ ایمانداری سے کام کرنا ‘ پاکستان کی قدر کرنا اور لوگوں کی فلاح اور بہتری کے لیے کام کرنا“ میں نے جب سے آنکھ کھولی ابو یہ ہی بات کہتے تھے‘میں نے میٹرک‘ پھر ایف ایس سی‘ پھر ایم بی بی ایس اور آخر میں سی ایس ایس کر لیا تو وہ خاص طور پر تلقین کرتے تھے‘ بیٹا سول

سروس میں آ کر یاد رکھنا ہم پاکستان آنے سے پہلے کچھ بھی نہ تھے‘ ہماری کوئی حیثیت تھی‘ تعلیم تھی اور نہ ہی زمین تھی‘ محنت مشقت کر کے گزارا ہوتاتھا‘ اللہ تعالیٰ نے اس پاکستان کی وجہ سے عزت دی لہٰذا ہمیشہ پاکستان کو مقدم رکھنا‘میں نے الحمدللہ! والد صاحب کی بات پلے باندھ لی اور ہر موقع‘ ہر گھڑی پاکستان اور اس کے آفت زدہ لوگوں کی خدمت کو مقدم جانا‘ ملک کے چپے چپے میں جا کر دکھی اور مصیبت زدہ افراد کا ہاتھ تھاما اور ان کی ہر طرح سے خدمت کی‘ ابو کی وطن سے محبت کی بات اس وقت زیادہ سمجھ آئی جب دنیا بھر میں جا کر بے وطن مظلوموں خاص طورپر ترکی کی سرحد پر رہنے والے شامی اور بنگلہ دیش کے بے سروسامان مظلوم روہنگیا مسلمانوں کی حالت زاردیکھی‘ مجھے اس سے اندازہ ہوا وطن کی کیا اہمیت ہوتی ہے اور جن کا وطن چھین لیا جائے ان کوکیسی کیسی مصیبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں‘میں نے ایم بی بی ایس کے دوران ہی طے کر لیا تھا میں ڈاکٹری کو کمائی کا ذریعہ نہیں بناﺅں گا‘ مجھے اس وقت اندازہ نہیں تھا یہ کیسے ممکن ہوگالیکن جب اللہ نے سی ایس ایس کروا دیا تو پھر روزانہ شام کو غریب اور نادار مریضوں کامفت علاج شروع کر دیا‘یہ الحمدللہ! گزشتہ 30 سال سے جاری ہے اور اس میں کبھی وقفہ نہیں آیا‘ اس کے علاوہ وطن عزیز میں مصیبت کی ہر گھڑی میں اللہ تعالیٰ نے آفت زدہ علاقوں میں پہنچنے اور وہاں کے مکینوں کی خدمت کرنے کی توفیق بھی دی‘ یہ ڈاکٹر آصف

محمودجاہ اور کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی کہانی ہے‘ سوسائٹی کا پہلا بڑا کارنامہ 2005ءمیں زلزلہ متاثرین کی مدد تھا۔ ڈاکٹر آصف جاہ کے بقول ” 8 اکتوبر 2005ءکے زلزلے نے صبح 8 بج کر 52 منٹ پر ہزاروں لوگوں کو موت کی آغوش میں سلا دیا‘ بڑی بڑی عمارتیں خس و خاشاک کی مانند بکھر گئیں‘ ہزاروں نوخیز کلیاں (سکول کے بچے) کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئیں۔ آزاد کشمیر میں ایک بابا کی بات مجھے کبھی نہیں بھولتی ”پتر سحری کر کے سوئے تھے کہ قیامت آ گئی“

وہ واقعی قیامت کی گھڑیاں تھیں‘ میں کسٹمز ہیلتھ کیئرسوسائٹی کی ریلیف ٹیمیں لے کر زلزلے کے دو دن بعد مانسہرہ‘ بالا کوٹ اور مظفر آباد پہنچ گیا اور متاثرین کی خدمت میں مصروف ہوگیا‘ خدمت اور علاج کا جو سفر 8 اکتوبر 2005ءکے زلزلے کے بعد شروع ہوا وہ تاحال (جون 2018ءتک) جاری ہے‘ کسی بھی آسمانی اور زمینی آفت کے دوران ہماری ٹیمیں ہمیشہ متاثرہ علاقوں میں سب سے پہلے پہنچتی ہیں‘ ایک سفر کے بعد دوسرا سفر‘پھر تیسرا غرض یہ سلسلہ چل رہا ہے‘

عطیات اور سامان کی کبھی کمی پیش نہ آئی‘ ہم نے اب تک متاثرین میں کروڑوں کا سامان اور ہزاروں ٹینٹ تقسیم کیے‘ ڈاکٹروں کی بے شمار ٹیمیں ہمارے ساتھ گئیں‘ لاکھوں مریضوں کا علاج ہوا‘ زلزلے کے چند ہفتوںبعد لوگ اپنے اپنے کام میں لگ گئے مگر ہم نے اپنا سفر جاری رکھا‘ ہم اکتوبر 2007ءتک زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے دورے کرتے رہے اور وہاں کے لوگوں کی خدمت جاری رہی‘ 28 اکتوبر 2008ءکو زیارت میں زلزلہ آیا‘ کوئٹہ سے زیارت پہنچ کر بھی متاثرین کی خدمت کی‘

متاثرین زلزلہ کے لیے شیلٹر ہوم بنوائے‘ 2009ءکے سوات ملٹری آپریشن کے دوران آئی ڈی پیز یعنی اپنے گھر میں مہاجر ہونے والے بے بسوں کی بھرپور مدد کی‘ ہم پورا سال سوات اور مردان کے علاقوں میںمتاثرین کے کام آتے رہے‘ جولائی 2010ءکے سیلاب کے بعد ہماری ٹیم اس وقت نوشہرہ پہنچی جب وہاں بیس بیس فٹ پانی تھا‘ جنوبی پنجاب اورخیبرپختونخواہ میں ریلیف اور ریسکیو کے کام میں بھرپور حصہ لیا ‘ہم نے دو لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کیا اور پانچ کروڑ سے زائد اشیاءتقسیم کیں‘

ہم نے سب سے پہلے متاثرین کے لیے ”اپنا گھر ہاﺅسنگ پراجیکٹ“ شروع کیا ‘اس کے تحت نوشہرہ‘ چار سدہ‘ سوات اور مظفرگڑھ میں متاثرین سیلاب کے لیے 450 خوبصورت گھر‘ کئی مساجد‘ سکول اور ڈسپنسریاں تعمیر کروائیں‘سال 2011ءکے آخر میں سندھ میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کے بعد کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیمیں بدین جا کر ریلیف گڈز تقسیم کرنے اور متاثرین کی خدمت کرنے میں مصروف رہیں‘ ہمارے کیمپوں میں ہزاروں مریضوں کا علاج کیا گیا اور لاکھوں روپے کی اشیاءتقسیم کی گئیں‘

سندھ میں اپنا گھر ہاﺅسنگ پراجیکٹ بھی شروع کیا ‘ بے گھر افراد کے لیے بدین میں 100گھر بنائے ‘ 2012-13ءمیں بلوچستان اور پنجاب میں آنے والے سیلاب کے دوران خدمات سرانجام دیں‘ہم نے سال 2013ءمیں ماشکیل اور آواران میں آنے والے زلزلہ کے دوران متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر متاثرین کی خدمت کی اور آواران میں برباد شدہ بستیاں آباد کیں‘کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیمیں مارچ 2014ءسے تھر میں بھی مصروف ہیں‘ تھر میں کنوﺅں کی تعمیر جاری ہے‘ 500 کنوئیں بن چکے ہیں جن کا میٹھا اور فرحت بخش پانی روزانہ ہزاروں انسانوں اور جانوروں کو سیراب کر رہا ہے‘ 15 جون 2014ءسے شمالی وزیرستان میں آرمی آپریشن کا آغاز ہوا‘

لاکھوں آئی ڈی پیز بنوں میں آن بسے‘ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیمیں بنوں پہنچیں اور ہنوز بنوں اور اس کے مضافات میں خدمت کر رہی ہیں‘ بنوں میں علاج اور خدمت کا سفر جاری تھا کہ 4 ستمبر 2014ءکو طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے پنجاب کے کئی شہر ڈوب گئے‘ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیموں نے فوراً سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچ کر ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں حصہ لیا‘ جولائی 2015ءمیں چترال میں قیامت خیز سیلاب اور 26 اکتوبر 2015ءکو مالاکنڈ ڈویژن میں زلزلہ آیا‘

کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی ٹیمیں آفت زدہ علاقوں میں پہنچیں اور آفت زدگان کی خدمت شروع کر دی‘ چترال میں سیلاب اور زلزلہ زدگان کے لیے گھر بھی بنوائے اور کروڑوں روپے کی امدادی اشیاءبھی تقسیم کیں۔ وادی¿ کیلاش میں خوبصورت جامع مسجد حضرت مصعب بن عمیرؓ بھی تعمیر کی‘ چترال اور شانگلہ کے زلزلہ زدہ علاقوں میں بھی بحالی کا عمل جاری ہے‘ ہمیشہ کی طرح اس رمضان میں بھی تھرپارکر‘ عمر کوٹ‘ بدین ‘ مردان‘ نوشہرہ‘ پشاور‘ سوات‘ لوئر دیر ‘ چترال‘ جعفر آباد ‘ اٹھارہ ہزاری، مظفر گڑھ اور لاہور کے غریب مسلمانوں میں راشن تقسیم کیا ‘

پچھلے سال عیدالاضحی کے موقع پر ملک بھر میں کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے سنٹرز پر غریب اور نادار افراد میں قربانی کا گوشت بھی تقسیم کیا گیا‘ہم نے الحمدللہ صومالیہ میں بھی اونٹوں کی قربانی کر کے گوشت غریب مسلمانوں میں تقسیم کیا ‘اس سال رمضان المبارک میں مختلف علاقوں میں روزانہ افطاری بھی کروائی جا رہی ہے‘ 3 رمضان المبارک (19 مئی 2018ئ) انبیاءکے شہر عرفہ(ترکی) میں شامی مسلمانوں کے کیمپ میں تین ہزار افراد کے لیے افطاری کا انتظام کیا‘ اس کے علاوہ غزہ میں محصور فلسطینیوں کی افطاری کے لیے بھی فنڈز بھیجے“ ۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ صرف دعویٰ نہیں کر رہے ‘ یہ لوگ واقعی کام بھی کر رہے ہیں۔

کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی بیرون ملک بھی مصروف عمل ہے‘یہ ڈیڑھ سال سے ترکی میں شام کے مسلمانوں کی خدمت کر رہی ہے‘شامی کیمپوں میں لاکھوں روپے کی اشیاءضرورت اور راشن پیکیج بھجوائے جا چکے ہیں‘اپریل میں شام کے مسلمانوں کے لیے خوراک اور دوسری اشیاءکے کروڑوں روپے کی مالیت کے کنٹینرز پاکستان سے ترکی اور شام بھجوائے گئے‘ ترکی میں شام کے 50 لاکھ سے زیادہ مہاجرین موجود ہیں‘ ترکی کے مسلمانوں نے اخوت اور اسلامی بھائی چارے کا فقیدالمثال مظاہرہ کر کے انصار مدینہ کی یاد تازہ کر دی ‘25 اگست 2017ءکو میانمار میں روہنگیا میں مسلمانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی‘

ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے گئے‘ گھر جلا دیئے گئے‘خواتین کی عزتیں پامال کر دی گئیں‘ عورتوں کی گود سے بچے لے کر سمندر میں پھینک دیئے گئے‘ نوجوانوں کو زندہ جلادیا گیا‘ بدھ مت کے پیروکاروں نے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا‘ 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی‘ بنگلہ دیش کے ریلیف کیمپوں میں ان بے بس اور لاچار مسلمانوں کی حالت پتلی ہے‘ اقوام متحدہ ابھی تک انہیں ریفیوجی کا درجہ اور سہولتیں دینے کےلئے تیار نہیں‘ ان حالات میں کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی ترکی کی این جی او حیرت یاردم اور بنگلہ دیش کی مقامی این جی اوز کے ساتھ مل کر روہنگیا مسلمانوں کی مددکر رہی ہے‘

سوسائٹی نے اب تک کروڑوں روپے کی رقم بنگلہ دیش بھجوائی‘روہنگیا مسلمانوں میں خوراک‘ ادویات اور خیمے بھی تقسیم کئے جا رہے ہیں اور مہاجرین کے کیمپوں میں صاف پانی کی فراہمی کےلئے ٹیوب ویل اور رفع حاجت کے لیے لیٹرینیں بھی تعمیر کی جا رہی ہیں‘ روہنگیا مسلمانوں کے لیے رمضان راشن پیکیج اور افطاری کا بندوبست بھی ہو رہا ہے‘ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی اہل وطن سے درخواست کرتی ہے ہم شام اور برما کے مظلوم مسلمانوں‘ متاثرین تھر اور دوسرے آفت زدگان کی بحالی کے لیے جو بھی کر سکتے ہیں ہمیں کرنا چاہیے‘

قوم نے ایثار اور قربانی کے جو دیے 8 اکتوبر 2005ءکو جلائے تھے وہ جلتے رہنے چاہئیں‘ یہ دیے جلیں گے تو روشنی ہوگی۔کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے مختلف فلاحی پراجیکٹس مخیر حضرات کے تعاون سے چل رہے ہیں‘ ملک اور بیرون ملک ان تمام پراجیکٹس کو جاری رکھنے کے لیے مخیر حضرات کے تعاون کی مزید ضرورت ہے‘ اس سلسلے میں کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے روح رواں ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارئہ امتیاز) سے اس نمبر 0333-4242691 پر رابطہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

اکاﺅنٹ ٹائٹل: کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی
اکاﺅنٹ نمبر: 4011311614 ‘برانچ کوڈ: 1887
آئی بین: PK76NBPA1887004011311614
سوئفٹ کوڈ: NBPAPKKA02L
نیشنل بینک آف پاکستان‘ مون مارکیٹ‘ علامہ اقبال ٹاﺅن‘ لاہور

 

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…