توکل

17  مئی‬‮  2015

اس کے جواب سے قبل دو نئے سوال پیدا ہوتے ہیں‘ کیا کوئی بھکاری مومن متوکل کہلا سکتا ہے؟ میرا جواب ہے‘ نہیں‘ اللہ کے رسولنے مومن کے لیے اوپر والا ہاتھ پسند کیا ہے نیچے والا نہیں‘ دوسرا سوال‘ کیا اللہ تعالیٰ لینے والے مومن کو پسند کرتا ہے یا دینے والے کو؟جواب‘ اللہ تعالیٰ غنی مومن کو پسند کرتاہے ۔ ہم اب آتے ہیں متوکل مومن کی تعریف کی طرف ‘متوکل مومن ایسا انسان ہوتا ہے جو اللہ پر ایمان اور یقین رکھتا ہواور اس کا ہاتھ ہمیشہ اوپر والا ہو ‘وہ جیب سے لے کر ذہن تک غنی ہو۔ سوال یہ ہے مومن کب متوکل بنتا ہے ؟ جواب مومن اس وقت متوکل بنتا ہے جب وہ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرتا ہے‘ جب وہ غنی بن جاتا ہے‘ سوال ‘لوگوں کی ضرورتیں کتنی ہیں‘ جواب‘ انسان کی دو بڑی ضرورتیں ہیں‘ علم اورمال اور یہ دونوں مادہ ہیں اور ان دونوں کا حصول مادیت ہے چنانچہ ایک ایسا غنی مومن جو دولت مندبھی ہو ‘ جو عالم بھی ہو ‘ جو ایمان بھی رکھتا ہو اور جو اللہ کی توکل پر دولت اور علم دونوں کے دروازے کھول دیتا ہو‘ وہ برا کیسے ہو سکتا ہے؟۔
ہم ہزار سال سے علم ‘ٹیکنالوجی اور دولت تینوں شعبوں میں بھکاریوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں‘ہم اسپرین سے لے کر جہادی رائفل تک ان قوموں کے محتاج ہیں جنہیں ہم اپنا اذلی دشمن سمجھتے ہیں‘ ہمارے بوریا نشینوں کو کافر روس سے لڑنے کےلئے کافر امریکا کے ہتھیاروں کی ضرورت پڑ جاتی ہے‘ ہم اس وقت تک حسنی مبارک‘کرنل قذافی‘زین العابدین اور صدام حسین کی آمریت سے جان نہیں چھڑا پاتے جب تک ہمیں کافروں کی حمایت حاصل نہیں ہوتی یا ہم کافروں کا ایجاد کردہ سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے‘ ہمیں آج یمن اور شام کی جنگ روکنے کے لیے بارک حسین اوبامہ کی ضرورت ہے‘ ہم آج بھی اپنے کعبے کی حفاظت کے لیے دنیا کی منتیں کر رہے ہیں‘آپ اپنی تو کل ملاحظہ کیجئے‘58اسلام ملک ہیں‘ ان میں سے54ملک کافر قوموں کے کافر اداروں کے مقروض ہیں‘ہماری توکل کی حالت یہ ہے ہم کافروں کی مدد کے بغیراپنی زمینوں سے تیل نکال سکتے ہیں اور نہ ہی پینے کا پانی‘ اگر توکل کا مطلب غیروں کی فوجی غلامی ‘غیروں کا قرض‘غیروں کی ٹیکنالوجی ‘غیروں کا علم اور غیروں کی امداد ہے تو پھر ہم کامیاب بھی ہو چکے ہیں اور ہم دنیا کی عظیم ترین متوکل قوم بھی بن چکے ہیں اور اگر توکل کا مطلب اللہ کی ذات پر یقین کے ساتھ دن رات محنت ہے تو پھرہم توکل کی تعریف پر پورے نہیں اترتے‘آپ یقین کیجئے ہم جسے توکل سمجھ رہے ہیںیہ یورپ کا کنزیومرازم ہے اور یہ توکل یورپ کے ان بزنس مینوں نے ایجاد کیا تھا جو ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو تاحیات اپنی مصنوعات کا غلام رکھنا چاہتے ہیں‘ جو یہ چاہتے ہیں مسلمان توکل کا کمبل اوڑھ کر لیٹے رہیں اور یورپ اسی طرح علم اور ٹیکنالوجی کا قبلہ بنا رہے‘جو یہ چاہتے ہیں ہم ہمیشہ جاپان کاجبہ ‘چین کی جائے نماز اور تسبیح‘یورپ کااے سی اور امریکی اسلحہ استعمال کرتے رہیں‘ ہم ہمیشہ ان کے گاہک بنے رہیں ‘ یہ اپنی یونیورسٹیاں ‘لیبارٹریاںاور فیکٹریاں چلاتے رہیں ‘ ہم تسبیحیں رولتے رہیں اور ان کی مصنوعات خریدتے رہیں‘ یہ ترقی کرتے رہیں اور ہم ایسے بوریا نشین بنے رہیں جنہیں افغانستان سے فرار ہونے کےلئے بھی ہونڈا 125کی ضرورت پڑ جائے‘ ہمارے شیخ آٹھ سال ایبٹ آباد میں توکل کرتے رہیں لیکن اس کے باوجود کافروں کے مصنوعی سیارے انہیں تلاش کر لیں‘ آپ یقین کیجئے یورپ کا ایجاد کردہ توکل ہمیں کبھی آئن سٹائن اور بل گیٹس نہیں بننے دے گا‘ یہ ہمیں ہمیشہ کنزیومر دیکھنا چاہے گا چنانچہ آپ نے فیصلہ کرنا ہے‘ آپ نے کنزیومر مومن رہنا ہے یا غنی مومن۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…