جمعرات‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

رومیو جولیٹ کے شہر میں

datetime 14  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوسرا کمرہ پہلے کمرے کی دائیں جانب تھا‘ کمروں کوسرنگ ملاتی تھی‘ سرنگ کے سرے پر لوہے کی زنجیر تھی‘ زنجیر کے بعدمیلے رنگ کے رف سے سنگ مر مر کا ٹب تھا‘ میں نے مقبرے کی نگران سے پوچھا ” کیا یہ جولیٹ کا مقبرہ ہے“ خاتون نے تصدیق میں سر ہلایا اور میں جولیٹ کے احترام میں خاموش کھڑا ہو گیا‘ یہ ٹب نما قبر تھی‘ سنگ مر مر کا ٹب زمین سے چار فٹ اونچا تھا‘ ٹب کا اوپر کا حصہ کھلا تھا‘ کھلے حصے میں شاید ماضی میں مٹی ہو اور اس مٹی میں گھاس اور پھول اگائے جاتے ہوں لیکن اس وقت وہاں کچھ نہیں تھا‘ تہہ خانے میں ہلکی ہلکی سی خنکی تھی‘خنکی میں جولیٹ کے آنسوﺅں کی نمی آج تک موجود تھی‘ وقت کے خشک آٹھ سو سال بھی یہ نمی نہ بجھا سکے‘ مقبرہ آج بھی محبت کی عظیم داستان کی گواہی دے رہا تھا‘جولیٹ نے آنکھ کھولی تو رومیو اس کی پائنتی پر سر رکھ کر دنیا سے گزر چکا تھا‘ کاﺅنٹ پیرس کی لاش بھی ذرا سے فاصلے پر پڑی تھی‘ اس نے رومیو کے چہرے کو چھو کر دیکھا‘ پھر حسرت سے کمرے کو دیکھا‘ خنجر اٹھایا اور اپنے سینے میں اتار لیا‘ سینہ پہلے سے چھلنی تھا بس خون نکلنا باقی تھا‘ خون اچھل کر باہر نکلا اور فرش پر وہ داستان رقم ہو گئی جو آٹھ سو سال سے دنیا بھر کے عاشقوں کا نوحہ‘ محبت کے ماروں کا ماتم ہے‘ یہ داستان ورونہ سے نکلی‘ انگلینڈ پہنچی‘ شیکسپیئر کے دامن سے لپٹی اور لفظوں کے جادوگر ولیم شیکسپیئر نے اسے ہمیشہ کےلئے امر کر دیا‘ یہ داستان شیکسپیئر تک کیسے پہنچی اور شیکسپیئر نے اٹلی کے گم نام شہر ورونہ کی اس معمولی لڑکی کو محبت کی دیوی کیسے بنایا‘ ہم اس داستان سے پہلے جولیٹ کو تلاش کریں گے۔
جولیٹ ورونہ شہر کے رئیس خاندان کیپولیٹ فیملی کی خوبصورت لڑکی تھی‘ ورونہ اٹلی کا چھوٹا سا خوبصورت شہر ہے‘ یہ شہر میلان سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ ورونہ سرخ سنگ مر مر اور رومیو جولیٹ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے‘ سنگ مر مر شہر کی مناسبت سے ”ورونہ ماربل“ کہلاتا ہے جبکہ رہ گئے رومیو اور جولیٹ تو کہانی کچھ یوں ہے‘ بارہویں صدی میں شہر میں دو بڑے خاندان رہتے تھے‘ مانتنگ فیملی اور کیپولیٹ فیملی۔ یہ دونوں خاندان ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے‘ جولیٹ کا تعلق کیپولیٹ خاندان سے تھا اور رومیو مانتنگ خاندان سے تعلق رکھتا تھا‘ کیپولیٹ خاندان نے ایک رات حویلی میں رقص کا اہتمام کیا‘ رومیو بھیس بدل کر دشمن کی تقریب میں شریک ہو گیا‘ رقص کے دوران دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور یوں وہ ہو گیا جس پر آج تک سینکڑوں ناول‘



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…