جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

رومیو جولیٹ کے شہر میں

datetime 14  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

افسانے‘ کہانیاں اور ڈرامے لکھے گئے‘ فنکشن کے بعد رومیو کمرے کی بالکونی کے نیچے چھپ گیا‘ کھڑکی کھلی تھی‘ جولیٹ نے اپنی آیا کو رومیو کے بارے میں بتایا اور اعتراف کیا وہ رومیو کی محبت میں گرفتار ہو چکی ہے‘ رومیو نے سنا تو وہ رسی کی مدد سے اوپر چڑھا اور جولیٹ کو اپنی حقیقت بتا دی‘ یہ حقیقت تلخ تھی لیکن معاملہ آگے بڑھتا رہا‘ رومیو روز آتا‘ رسی کے ذریعے بالکونی تک پہنچتا‘ دونوں ساری رات گپیں مارتے اور رومیو صبح واپس چلا جاتا‘ یہ معاملہ چل رہا تھا کہ ایک دن رومیو کے دوست مرکیوشیو (Mercutio) کی جولیٹ کے کزن ٹبالٹ سے مڈ بھیڑ ہو گئی‘ بٹالٹ نے مرکیوشیو کو قتل کر دیا‘ رومیو کو پتہ چلا تو اس نے ٹبالٹ کو قتل کر دیا یوں شہر کے حالات خراب ہو گئے‘ رومیو کو شہر چھوڑنا پڑ گیا لیکن وہ جولیٹ کی محبت سے باز نہ آیا یہاں تک کہ وہ دونوں گھر سے بھاگ گئے‘ شادی کی‘ ایک دن اکٹھے رہے لیکن پھر جولیٹ کا خاندان اسے زبردستی اٹھا کر لے گیا‘ جولیٹ کے والد نے اس کی شادی کاﺅنٹ پیرس سے طے کر دی‘ شادی اگلے دن ہونی تھی لیکن اس دوران ایک بہی خواہ نے جولیٹ کو ایک ایسی دواءلا دی جسے پینے کے بعد وہ 40 گھنٹے کےلئے فوت ہو گئی‘ جولیٹ نے 40 گھنٹے بعد دوبارہ زندہ ہو جانا تھا‘ جولیٹ نے اس دواءکے بارے میں رومیو کو اطلاع بھجوائی‘ اس کا خیال تھا‘ خاندان اسے دفن کر دے گا‘ وہ 40 گھنٹے بعد دوبارہ زندہ ہو جائے گی‘ رومیو آئے گا اور دونوں ورونہ سے فرار ہو جائیں گے لیکن بدقسمتی سے جولیٹ کا پیغام رومیو تک نہ پہنچ سکا اور جولیٹ کے مرنے کی خبر پھیلی‘ خاندان نے اس کی آخری رسومات ادا کیں اور اس کی لاش کمرے میں رکھ دی گئی‘ رومیو کو انتقال کی خبر ملی تو وہ دیوانہ وار مقبرے کی طرف دوڑا‘ وہ یہاں پہنچا تو جولیٹ کا منگیتر کاﺅنٹ پیرس بھی یہاں موجود تھا‘ کاﺅنٹ پیرس نے رومیو کو روکنے کی کوشش کی‘ دونوں کے درمیان لڑائی ہوئی اور کاﺅنٹ پیرس رومیو کے ہاتھوں مارا گیا‘ رومیو جولیٹ کی لاش کے قریب پہنچا‘ لاش کا بوسا لیا اور زہر کھا کر خودکشی کر لی‘ جولیٹ کی نیند کے چالیس گھنٹے پورے ہوئے‘ اس نے آنکھ کھولی‘ کاﺅنٹ پیرس اور رومیو کی لاشیں دیکھیںتو چیخ ماری‘ خنجر اٹھایا‘ سینے میں اتارا اور گر کر مر گئی۔یہ ایک عام سی داستان تھی‘ دنیا کے ہر ملک میں ایسی سینکڑوں داستانیں بکھری پڑی ہیں لیکن شاید اللہ تعالیٰ کو جولیٹ اور رومیو کی شہرت منظور تھی چنانچہ یہ کہانی پورے علاقے میں مشہور ہو گئی‘ وینس کے ایک لکھاری لوئی گی ڈی پورٹا نے 1531ءمیں یہ داستان لکھی‘ کتاب شائع ہوئی لیکن پاپولر نہیں ہوسکی‘ 1553ءمیں میتھوبینڈ لیو اور گیرارڈو بولدیر نے بھی یہ داستان لکھی مگر اس کو بھی قبول عام نصیب نہ ہوئی‘ 1559ءمیں بینڈلیو کی کتاب کا فرانسیسی میں ترجمہ ہوا‘ یہ ترجمہ شیکسپیئر تک پہنچا‘ وہ کہانی سے متاثر ہوا‘ اس نے 1594-95ءمیں ملکہ الزبتھ کےلئے رومیو جولیٹ کی ڈرامائی تشکیل کی‘ یہ ڈرامہ 1596ءمیں لندن میں پہلی بار کھیلا گیا‘ ملکہ کو سٹوری پسند آ گئی اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے غیر معروف شہر کی غیر معروف اور عام سی کہانی محبت کی عظیم داستان بن گئی‘ رومیو‘ جولیٹ اور ورونہ تینوں امر ہو گئے۔
شہر میں جولیٹ کی گلی‘ مکان اور اس کی بالکونی آج بھی موجود ہے‘ یہ گلی‘ یہ گھر اور یہ بالکونی دنیا بھر کے عاشقوں کا قبلہ ہے‘ ہر سال لاکھوں لوگ یہاں آتے اور رومیو‘ جولیٹ اور شیکسپیئر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں‘ میں سوموار گیارہ مئی کو ورونہ پہنچا‘ اعجاز پیارا اور شیخ مبشر میرے ساتھ تھے‘ ہم سب سے پہلے جولیٹ کی گلی میں پہنچے‘ یہ گلی وایاکیپلو کہلاتی ہے‘ گھر کا نمبر 23 ہے‘ یہ گھرآٹھ سو سال میں مختلف خاندانوں سے ہوتا ہوا کیپلو خاندان تک پہنچ گیا‘ 1907ءمیں میونسپل کمیٹی نے



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…