اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) رمضان کا ایک خاص عمل آپ کی خدمت میں بیان کر یں گے اگر آپ اس اسم کو پڑھ کر دعا مانگیں گے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کامیابیاں کی راہیں منظرِ عام پر آ ئیں گی اس عمل کے بارے میں بتانے سے پہلے دو حدیثِ مبارکہ آپ کے سامنے بیان کر تے ہیں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فر ما یا اگر
مسلمان کو معلوم ہو تا کہ اللہ تعالیٰ کے پاس کس قدر سزا ہے تو کو ئی بھی اس کی جنت کی اُمید نہ رکھتا اگر کافر کو معلوم ہو تا کہ اللہ کے پاس کس قدر رحمت ہے تو کوئی کا فر بھی اس کی جنت سے نہ اُمید نہ ہوتا حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کر تے ہیں۔ کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فر ما یا ایک شخص نے اپنی جان پر زیادتی کی یعنی زندگی بھر گناہوں میں لت پت رہا جب اس کی موت کا وقت آ یا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی جب میں مر جا ؤں تو مجھے آ گ میں جلا د ینا پھر مجھے راکھ کر کے سمندر میں منتشر کر دینا کیونکہ با خدا اگر میرے رب نے میری گرفت کی تو وہ مجھے اتنا عذاب دے گا کہ کوئی کسی کو اتنا عذاب نہیں دے سکتا آپ ﷺ نے فر ما یا اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا تو نے اس کے زرات میں سے جو کچھ لیا ہے اس کو واپس کر دے وہ شخص سلامت ہو کر کھڑا ہو گیا اللہ نے فر مایا تجھ کو اس وصیت پر کس چیز نے گرفتہ کیا تھا۔ اس شخص نے عرض کی اے رب تیرے غصے نے یا اس
نے کہا تیرے خوف نے پس اس وجہ سے اس کی بخشش کر دی میں نے حضور نبی کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فر ما یا ایک آدمی کی جب موت کا وقت آ یا اور وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو گیا تو اس نے اپنے اہل و عیال کو وصیت کی جب میں مر جاؤں تو میرے لیے بہت سارا ایندھن اکٹھا کر کے آ گ جلانا اور مجھے جلا دینا جب آ گ میرے گوشت کو جلا کر ہڈیوں تک پہنچ جا ئے تو میرے جسم کو لے کر پیس ڈالنا اور کسی گرم ترین دن یا جس روز تیز ہوا چلے تو میری راکھ کو دریا میں ڈال دینا پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اجزاء کو جمع کیا اور فر ما یا تو نے ایسا کیوں کیا اس نے جواب دیا محض تجھ سے ڈرتے ہوئے پس اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فر ما دی تو اللہ تعالیٰ کتنا ہی غفور و رحیم ہے۔