اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)صبح کے قت سونا رزق میں بے برکتی کا سبب ہے، فقہائے کرام نے بھی صبح کے وقت سونے کو مکروہ قرار دیا ہے، صبح کے وقت“ سے کیا مراد ہے اس کی تعیین ایک دوسری روایت سے ہوتی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ اللہ تبارک وتعالی صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک مخلوق کے لیے رزق تقسیم کرتے ہیں یعنی جو
لوگ اس پورے وقت میں غافل رہتے ہیں وہ رزق کی برکت سے محروم رہتے ہیں اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ یہ ممانعت صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک پورے درمیانی وقت میں سونے میں ہے؛ لہٰذا اگر کوئی شخص نماز فجر کے بعد تھوڑی دیر تسبیحات وغیرہ میں لگا رہے اور سوج طلوع ہونے کے بعد سوئے تو اس کے حق میں کوئی قباحت وکراہت نہیں رہے گی، بعض بزرگوں کا اس طرح کا معمول رہا ہے۔ ٹی وی کے بے حبائی اور فحش باتوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس کا دیکھنا اور گھر میں رکھنا شرعاً حرام ہے، اور حرام چیز سے برکت نہیں نحوست رہتی ہے؛ اس لیے کہ اس کی وجہ سے گھروں میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ہیں۔گھر کا کوڑا کرکٹ گھر کے کسی کونے میں جمع کرنے میں کوئ حرج نہیں ہے ‘جب ذیادہ ہوجاۓ تو پھینک دیں . اس میں ایک احتیاط یہ ہونا چاہیےکہ کھانے پینے کی بچی ہوئ چیزیں ضائع نہ کریں بلکہ کسی کو دے دیں .گھر میں کوڑا رکھنے سے غریبی آتی ہے یہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ
کی طرف منسوب جھوٹی بات ہے . حالت جنابت میں حجامت کرنا حالت جنابت میں مردو عورت کے لیے محض چند چیزیں منع ہیں ‘ان میں نماز’طواف’مسجد میں قیام اور قرآن کی تلاوت وغیرہ ہیں. بقیہ دوسرے کام جنبی انجام دے سکتا ہے.حالت جنابت میں حجامت کو فقیری اور غریبی کا سبب بتلانا غیر اسلامی نظریہ ہے .یہ بات بھی شیعہ کی کتاب جامع الاخبار
میں موجود ہے .فقیر تو خود خد ہی محتاج ہوتا ہے وہ کیوں کسی سے کچھ بیچے گا اور اگر اس کے پاس کوئ قیمتی چیز ہے تو بیچ سکتا ہے .فقیر سے کچھ خریدنا غریبی کا سبب ہو تو کوئ فقیر مالدار نہیں ہوسکتا اور فقیر سے خریدنےوالا کوئ مالدار نہیں رہ سکتا عقل و نقل دونوں اعتبار سے یہ جھوٹی بات ہے ۔ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا ضروری نہیں ہے’روایت سے پتا
چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ دھوۓ بغیر بھی کھانا کھایا ہے.کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے والی کوئ روایت صحیح نہیں ہے سوائے ایک روایت کے جو نسائی میں ہے .حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سونے کا ارادہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں ہوتے تو
وضو کرتے اور جب کھانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے .اس روایت میں مطلق ہاتھ دھونے کا ذکر نہیں ہے بلکہ جنابت سے متعلق ہے ‘اس لیے یہ کہا جاۓ گا کہ اگر ہاتھ میں گندگی لگی ہو تو کھانے سے پہلے ہاتھ دھو لینا چاہیے ورنہ ضرورت نہیں ہے. اور اس سے متعلق غربت والی بات جھوٹ ہے.یہ بات بھی باطل اور مردود ہے.اس بات کی نسبت
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف کی جاتی ہے گھروں کو مکڑی کے جالوں سے صاف رکھا کرو کیونکہ مکڑی کے جالوں کا گھر میں ہونا افلاس کا باعث ہے. یہ بات تفسیر ثعلبی اور تفسیر قرطبی کے حوالے سے بیان کی جاتی ہے مگر اسکی سند میں عبداللہ بن میمون القداح متروک متہم باالکذب ہے راوی ہے۔