ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’کلام ِ حق ۔۔بذبان حق‘‘ ابو جہل راتوں کو چھپ چھپ کر آپ ﷺ کی تلاوت کیوں سنتا تھا؟

datetime 12  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابوجہل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ رات کو چھپ کر حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی قرات سننے آیا۔اسی طرح ابوسفیان ابن صخر اور اخنس بن شریق بھی۔ایک کو دوسرے کی خبر نہ تھی۔صبح تک تینوں چھپ کر حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سے قرآن سنتے رہے۔دن کا اجالا ہونے لگا تو واپسی میں ایک سنگھم پر تینوں کی ملاقات ہوگئی۔ہر ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم کیسے آئے تھے (جب بات کھلی) تو اب سب نے آپس میں

یہ معاہدہ کیا کہ ہم کو قرآن سننے کیلئے نہیں آنا چاہیے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں دیکھ کر قریش کے نوجوان بھی آنے لگیں اور آزمائش میں پڑجائیں۔جب دوسری رات آئی تو ہر ایک نے یہی گمان کیا کہ وہ دونوں نہیں آئے ہوں گے چلو قرآن سن لیں۔غرض یہ کہ صبح کے قریب تینوں کا سنگھم ہوا اور خلاف معاہدہ ہونے پر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا اور دوبارہ معاہدہ کرلیا کہ اب کے نہ جائیں گے۔(سبحان ﷲ! قرآن اور وہ بھی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کی زبان(مبارک ) سے، بھلا ان کو کب سونے دیتا تھا.) اور جب تیسری رات آئی تو پھر تینوں حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم کی مجلس میں گئے پھر صبح کے وقت معاہدہ کرلیا کہ آئندہ سے تو ہرگز نہیں آئیں گے۔اب اخنس بن شریق ،ابوسفیان بن حرب کے پاس آیا اور کہنے لگا:لے ابوخنطلہ !تمہاری کیا رائے ہے ؟ تم نے محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سے جو قرآن سنا ، اس کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ابوسفیان کہنے لگا: اے ابو ثعبلہ ! ﷲ کی قسم میں نے جو باتیں سنی ہیں ، ان کو خوب پہنچانتا ہوں اور اس کا جو مطلب ہے اس کو بھی جانتا ہوں لیکن بعض ایسی باتیں سنی ہیں جن کا مقصد اورمعنی نہ سمجھ سکا۔تو اخنس نے کہا: ﷲ کی قسم میری بھی یھی حالت ہے۔پھر اخنس وہاں سے چل کر ابوجہل کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے ابولحکم !! محمد صلی ﷲ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ اور تم نے کیاسنا ہے؟ تو ابوجہل

نے کہا : ہم اور بنوعبد مناف مقام شرف کے حاصل کرنے میں ہمیشہ دست و گریباں رہے ہیں۔انہوں نے دعوتیں کیں تو ہم نے بھی کیں۔انہوں نے خیر و سخاوت کی تو ہم نے بھی کی۔حتیٰ کہ ہم تو پاؤں جوڑے بیٹھے رہے او روہ کہنے لگے کہ ہمارے پاس ﷲ کا ایک پیغمبر ہے ۔اس پر آسمان سے وحی اترتی ہے تو اب ہم یہ بات کہاں سے لائیں۔ﷲ کی قسم ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے اور اس کی پیغمبری کی تصدیق نہیں کریں گے۔اخنس یہ سن

کر چلا گیا.افسوس کہ حق کو حق سمجھ کر بھی ایمان نہ لائے اور یوں ہی جھوٹی چودھراہٹ کے تحفظ میں جہنم کا سودا کر بیٹھے.
(تفسیر ابن کثیر)
( ”صحیح اسلامی واقعات ”، صفحہ نمبر 101-99)

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…