ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے، کہا کہ ہم سے ابورجاء بصریٰ نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رات (خواب میں) میں نے دو آدمی دیکھے، وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے بیت المقدس میں لے گئے، پھر ہم سب وہاں سے چلے یہاں تک کہ ہم ایک خون کی نہر پر آئے، وہاں (نہر کے کنارے) ایک شخص کھڑا ہوا تھا، اور نہر کے بیچ میں بھی ایک شخص کھڑا تھا۔
(نہر کے کنارے پر) کھڑے ہونے والے کے سامنے پتھر پڑے ہوئے تھے۔ بیچ نہر والا آدمی آتا اور جونہی وہ چاہتا کہ باہر نکل جائے فوراً ہی باہر والا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ کر مارتا جو اسے وہیں لوٹا دیتا تھا جہاں وہ پہلے تھا۔ اسی طرح جب بھی وہ نکلنا چاہتا کنارے پر کھڑا ہوا شخص اس کے منہ پر پتھر کھینچ مارتا اور وہ جہاں تھا وہیں پھر لوٹ جاتا۔ میں نے (اپنے ساتھیوں سے جو فرشتے تھے) پوچھا کہ یہ کیا ہے، تو انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ نہر میں تم نے جس شخص کو دیکھا وہ سود کھانے والا انسان ہے۔
بحوالہ: صحیح البخاری، جلد دوم، حدیث نمبر 2085