اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ آل سعود سعودی عرب کا حکمران خاندان ہے اور آل سعود کا فرمانروا خادم حرمین شریفین کا لقب رکھتا ہے مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ خانہ کعبہ کی چابیاں خادم حرمین شریفین کے پاس نہیں بلکہ قریش کے ایک خاندان جسے شیبی کہا جاتا ہے اس کے پاس ہے۔ خانہ کعبہ کی چابیاں خاندان شیبی کے پاس تا قیامت رہیں گی
اور اس کا فیصلہ رب تعالیٰ نے بذریعہ وحی نبی کریم ﷺ کو سنایا تھا۔ خانہ کعبہ کی چابیاں خاندان شیبی کے پاس فتح مکہ سے قبل تھیں، خاندان شیبی کے ایک فرد عثمان بن طلحہٰ فتح مکہ کے وقت چابیوں سمیت خانہ کعبہ کی چھت پر چھپ گئے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر آقائے دو جہاں نے جب خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی خواہش ظاہر کی تو دروازہ پر قفل لگا دیکھا۔ لوگوں نے بتایا کہ قفل کی چابیاں عثمان بن طلحہٰ کے پاس ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے حکم پر حضرت علی ؓ نے عثمان بن طلحہٰ سے چابیاں طلب کیں جنہیں دینے سے انہوں نے انکار کر دیا ۔ حضرت علیؓ نے انکار کے بعد چابیاں عثمان بن طلحہٰ سے چھین کر خانہ کعبہ کا دروازہ نبی کریم ﷺ کیلئے کھول دیا۔ رسول کریم ﷺ خانہ کعبہ میں داخل ہوئے اور نماز ادا کرنے لگے ۔ دوران نماز حضرت جبرائیل ؑ اللہ کا پیغام لے کر آگئے۔ اس وقت قرآن کریم کی آیت نازل ہوئی، جس کا ترجمہ ہے ”بے شک اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ آپ کو اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔“رسول اللہ ﷺ کو جیسے ہی جبریل ؑ نے اللہ کا یہ پیغام پہنچایا انہوں نے فوری طور پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان کے پاس واپس جاؤ اور چابیاں
اس کے حوالے کر دو اور اس سے اپنے روئیے پر معذرت کرو۔ جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جا کر عثمان ابن طلحہٰ کو چابیاں واپس کیں اور ان سے معذرت چاہی تو عثمان ششدر رہ گئے اور آپ پر ہدایت کے دروازے کھول دئیے گئے ۔ آپ اسی وقت مشرف بہ اسلام ہو گئے ۔ حضرت جبریلؑ کچھ دیر پھر واپس رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور خانہ کعبہ کی چابیوں کے متعلق اللہ کا حکم سنایا کہ
”آج کے بعد تاقیامت خانہ کعبہ کی چابیاں عثمان ابن طلحہٰ کے خاندان کے پاس رہیں گی۔“ اس دن کے بعد سے آج تک خانہ کعبہ کی چابیاں خاندان شیبی کے پاس ہی ہیں۔