ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

113سوراخ تیروں کے، 33زخم نیزوں کےاور 34گھائو تلواروں کے۔۔اس حالت میں وقت آخر حضرت امام حسینؓ کے آخری الفاظ کیا تھے؟

datetime 26  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کربلا کویقیناََ اہل بیت اطہار ؓ نے اپنی قربانیوں اور کردار سے آنے والی امت کیلئے نمونہ بنا دیا، اہل بیت نے قیامت تک آنیوالی نسل انسانی خصوصاََ مسلمانوں کو سبق دیا کہ مصیبتوں اور آلام و مصائب میں بھی رب واحد کے آگے ہی دست دراز کرنا چاہئے اور اسی کے ذکر سے قلوب کو اطمینان اور سکون سے منور کرنا چاہئے۔ اپنے ایک بیان میں علامہ ثاقب رضا مصطفائی فرماتے ہیں

کہ قیامت تک امام حسین ؓ نے اپنی سنت کو بطور نمونہ چھوڑا اور فرمایا’’ولکم فیھا اسوہ‘‘میں اسی لئےخود کربلا کے ریگزار کے اندر ایک انوکھی داستان رقم کرنے جا رہا ہوں، تاکہ قیامت تک میری زندگی لوگوں کیلئے ایک نمونہ کے طور پر موجود رہے اور جبر کے خلاف لوگ ٹکرانے کا حوصلہ رکھیں، حضرت امام حسینؓ نے کربلا کی اس دوپہر کے اندر عزیمت کی جو داستان رقم کی اور جبر کے سامنے جس طرح پوری قوت کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو گئے ، 22ہزار افراد کے سامنے تن تنہا شخص کا ڈٹ جانایہ کوئی تماشا نہیں ہے ، 72افراد کے زخم کلیجے پر موجود ہیں اور اپنے بھائیوں، بیٹوں، بھتیجوں اور بھانجوں کے لاشے اٹھا اٹھا کر آپ خیموں تک لاچکے ہیں، آپؓ کے ہاتھوںمیں علی اصغر ؓ دم توڑ چکے ہیں، اور جوان علی اکبر ؓ کو اٹھا کر خیمے تک لے آئے ہیں، اتنی جرأت اور پامردگی کے ساتھ 72لاشےلائن کے اندر پڑے ہیں، گھرمیں ایک میت ہو جائے سارا شہر سنبھالا دینے والا ہوتا ہے، پھر بھی دکھ نہیں تھمتا، کہتے ہیں چھوڑ دواسے اس کے حال پہ !اس کا کلیجہ کٹ گیا ہے، اس کا جوان رخصت ہو گیا ہے ، اس کے سینے کا چین لٹ گیا ہے۔ سلام کہو حسین ابن علیؓ کو کہ 72لاشیں بے گوروکفن لائن میں پڑے ہوئے ہیں۔ ادھر دوسری طرف خیموں میں پردہ داروں کے پردے کا بھی لحاظ ہے، اور پھر جب گھوڑے کی

زین کو کس کر میدان کربلا میں نبی ؐ کا نواسا نکلا، جب تین دن کا پیاسا کربلا کے ریگزار کے اندر ، میدان کربلا کے اندر ذوالفقار تلوار لہراتا ہوا آیا، شبیہہ رسولؐ، رسول کریمؐ کی تصویر، جب میدان کربلا میں امام حسینؓ تلوار کو لہراتے ہوئے آئےتو آواز آرہی تھی۔۔یہ کون ذی وقار ہے۔۔یہ کون شہسوار ہے۔۔لباس ہے پھٹا ہوا۔۔لخت لخت کٹا ہوا۔۔تمام جسمِ نازنین چھدا ہوا ، کٹا ہوا۔۔

پھر بھی ہے ڈٹا ہوا۔۔یہ نبیؐ کا نور عین ہے۔۔یہ بالیقین حسینؓ ہے۔حضرت امام حسینؓ نے کس طرح جبر کے خلاف کھڑے ہو کر پوری دنیا کے سامنے اپنا اسوہ رقم کیااور جب گھوڑے کی زین سے فرش زمین پر آئے ، حضرت امام حسینؓ کا آخری وقت سر سجدے میں تھا اور سجدے کی حالت میں دست قاتل نے سر حسینؓ کو تن حسینؓ سے الگ کیا، یہ دنیا کے سامنے امام حسینؓ نے اپنا اسوہ رکھا

کہ یہی تو پیغام میں دینے آیا ہوں، یہی توتحریر میں نے کربلا کی ریت پر اپنے خون سے رقم کرنا تھی کہ یہ سر کٹ تو سکتا ہے جھکے گا تو صرف اپنے مالک کی چوکھٹ پر ، یزید کے سامنے یہ سر جھک نہیں سکتا ہے۔ روای کہتا ہے کہ جب امام حسینؓ کی قمیض اتاری گئی تو 113سوراخ اس میں تیروں کے تھے، 33زخم نیزوں کے تھے ، 34گھائو تلواروں کے تھے،

اتنے زخم جسم پر اور جسم چور ہے زخموں سے، لیکن جب حضرت امام حسینؓ نے پیشانی سجدے میں رکھی تو آخری لفظ یہ تھے ، مالک!میں تیری تقدیر پر راضی ہو گیا ہوں، زخم سہہ کر بھی مسکرا رہا ہوں، مالک! تیری طرف سے جو دکھ آئے میں نے انہیں تسلیم کیا، مالک! میں نے سب کچھ قبول کیا، حسینؓ تیری رضا پر راضی ہے، تو بھی بتا کہ کیا تو بھی حسینؓ سے راضی ہوا ہے کہ نہیں۔

اس موقع پر علامہ ثاقب رضا مصطفائی نے شعر کہتے ہوئے کہا کہ ۔۔آواز آرہی تھی اس پیاسے پر علی شیر خداکو ناز ہے۔۔اپنے اس نواسے پر محمد مصطفیٰؐ کو ناز ہے۔۔اوروں نے بھی سجدہ کیا مگر اس کا عجب انداز ہے۔۔اس نے وہ سجدہ کیا جس پر خدا کو ناز ہے۔اے حسینؓ تم پر سلام، اے نازش نبیؐ تم پر سلام۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…