اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آب زم زم کا سراغ لگانے والے عالمی تحقیقی ادارے آب زم زم اور اسکے کنویں کی پر اسراریت اور قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ہو کر رہ گئے۔مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ہے۔مزید نئے روشن پہلوؤں کے انکشافات سامنے آ گئے۔ تفصیلات کے مطابق آب زم زم اور اسکے کنویں کی پر اسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اسکی قدرتی ٹیکنالوجی کی
تہہ تک پہنچنے میں ناکام ہو کر رہ گئے۔عالمی تحقیقی ادارے کئی دہائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ہیں کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوہات ہیں اور ایک منٹ میں 720لیٹر جبکہ ایک گھنٹے میں43ہزار 2سو لیٹر پانی فراہم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آ رہا ہے ۔ جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ہے۔جاپانی تحقیقاتی ادارے ہیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی میں کہا ہے کہ اب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ہو جائے تو اس کے خواص بھی وہی ہو جاتے ہیں جو آب زم زم کے ہیں جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔ ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ اس میں سوڈیم133، کیلشیم96، پوٹاشیم43.3، بائی کاربونیٹ195.4کلورائیڈ163.3، فلورائیڈ0.72، نائیٹریٹ124.8 اور سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ہے۔
آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی 99 فٹ ہے اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ 17میٹر ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوؤں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رو بودوں کا اگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ہو جانا ایک عام سی بات ہے جس سے پانی رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ہے اللہ کا کرشمہ ہے کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ہے نہ نباتاتی و حیاتیاتی افزائش ہوتی ہے نہ رنگ تبدیل ہوتا ہے نہ ذائقہ۔