جبلِ عرفات کے بالائی حصے میں ایک خاص شکل کی چٹان واقع ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ حجت الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس چٹان کے سائے میں بیٹھے تھے۔ سن دس ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں وقوف کے
موقع پر ارشاد فرمایا تھا ” میں نے یہاں وقوف کیا ہے اور پورا عرفہ وقوف کا مقام ہے”۔یہ مشہور چٹان جبلِ عرفات کے نیچے واقع ہے۔ جبلِ عرفات کو جبلِ رحمت اور جبل نمرہ بھی کہتے ہیں۔ مذکورہ چٹان کے آگے چھوٹا سا رقبہ ہے اور تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ غالبا یہ وہ مقام ہے جہاں کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجت الوداع میں لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔ام القری یونی ورسٹی میں اسلامی تہذیب کے پروفیسر ڈاکٹر عدنان محمد الحارثی الشریف نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں واضح کیا کہ تاریخ کے بعض حصوں میں اس چٹان کی تصدیق کافی کمزور ہے البتہ عرفات قریبا حج کا اہم ترین مقام ہے پر وقوف کرنا حج کا لازم ترین رکن ہے۔الحارثی کے مطابق اسلام میں پہلا حج سن نو ہجری میں ادا کیا گیا جب قرآن کریم میں اس کی فرضیت نازل ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق کو 300 مسلمانوں کا امیر بنا کر حج پر روانہ فرمایا جب کہ خود نبی علیہ الصلات والسلام نے دس ہجری میں حج ادا کیا۔ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے چل دینے کے بعد سورہ “براءة” نازل ہوئی جس میں مکہ میں مشرکین کا داخلہ اور ان کا حج کرنا ممنوع قرار دیا گیا۔ اس کے ایک برس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقریبا ایک لاکھ مسلمانوں کے ساتھ حج ادا فرمایا۔