حضرت رابعہ بصریؒ اور حضرت حسن بصریؓ ہم عصر تھے مگر آپ دونوں کے طریقے میں فرق تھا۔ حضرت حسن بصریؒ خوف خدا جبکہ حضرت رابعہ بصریؒ عشق الٰہی کی قائل تھیں۔ ایک مرتبہ لوگوں نے دیکھاکہ حضرت رابعہ بصری جذب کی حالت بصرہ کی گلیوں میں ایک ہاتھ میں مشعل اوردوسرے ہاتھ میں پانی لے کر جارہی ہیں ،جب لوگوں نے پوچھاکہ یہ آپ کیاکرنے جارہی ہیں
تورابعہ بصری نے جواب دیاکہ میں اس آگ سے جنت کو جلانے اوراس پانی سے دوزخ کی آگ بجھانے جارہی ہوں تاکہ لوگ اُس معبودِ حقیقی کی عبادت جنت کی لالچ یادوزخ کے خوف سے نہ کریں بلکہ لوگوں کی عبادت کا مقصد محض اللہ کی محبت بن جائے۔ایک مرتبہ رابعہ بصری سے پوچھاگیاکہ کیا آپ شیطان سے نفرت کرتی ہیں؟ رابعہ بصری نے جواب دیاکہ خدا کی محبت نے میرے دل میں اتنی جگہ بھی نہیں چھوڑی کہ اس میں کسی اورکی نفرت یامحبت سماسکے۔رابعہ بصری نے تقریباً اٹھاسی (88) سال کی عمر پائی لیکن آخری سانس تک آپ نے عشق الٰہی کی لذت و سرشاری کو اپن اشعاربنائے رکھا۔ یہاں تک کہ اپنی آخری سانس تک معبودِ حقیقی کی محبت کادم بھرتی رہیں ۔ آخری وقت آپ نے اپنے ولی اور صوفی ساتھیوں کو بتایا کہ ”میرا محبوب و معبود ہمیشہ سے میرے ساتھ ہے۔