اسلام آباد (نیو ز ڈ یسک ) قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے دوحہ پر کیے گئے حملے کا جواب اجتماعی سطح پر دیا جانا چاہیے۔ امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خلیجی خطے کو مجموعی طور پر خطرات لاحق ہیں اور اسرائیلی کارروائی کسی طور بھی برداشت کے قابل نہیں۔ ان کے بقول، فی الحال عرب و خلیجی ممالک کے ساتھ مشاورت جاری ہے تاکہ ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ خطے کو “افراتفری اور بدامنی” کی طرف لے جا رہے ہیں۔ شیخ محمد کے مطابق دوحہ پر حملے نے نہ صرف قطر کی خودمختاری کو نشانہ بنایا بلکہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کی امیدیں بھی ختم کر دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ اقدام اتنا وحشیانہ ہے کہ الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔”ادھر خلیجی ممالک کے رہنما قطر سے اظہار یکجہتی کے لیے دوحہ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے اسرائیلی حملے کو “مجرمانہ اور خطے کے استحکام کے لیے خطرہ” قرار دیا۔ انہوں نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے دوران دوحہ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قطر کے تحفظ اور خودمختاری کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔کویت اور اردن کے ولی عہد بھی بدھ کو دوحہ پہنچے، جبکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جمعرات کو قطر پہنچنے والے ہیں۔ بدھ کے روز شوریٰ کونسل سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ “ریاستِ قطر کے دفاع اور اس کی سلامتی کے لیے ہم بغیر کسی شرط کے اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنی تمام صلاحیتیں استعمال کریں گے۔
“سعودی ولی عہد نے مزید کہا کہ اسرائیلی جارحیت کی سختی سے مذمت کی جاتی ہے، اور قطر پر حملہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ اسرائیلی فوج نے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی نئی جنگ بندی تجویز پر غور کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔ اس کارروائی میں سات افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے، تاہم حماس کا دعویٰ ہے کہ اس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔قطر نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں اس کے دو سکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ دو افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق خود اسرائیلی فوجی حلقوں میں بھی اس کارروائی کی کامیابی پر شکوک پائے جاتے ہیں۔خیال رہے کہ قطر، امریکہ کا اہم اتحادی ہے جہاں ایک بڑا امریکی فضائی اڈہ قائم ہے۔ دوحہ 2012 سے حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی بھی کر رہا ہے اور اسرائیل و حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں مصر اور امریکہ کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔