اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک تفصیلی رپورٹ میں سینئر صحافی ڈیوڈ ای سانگر نے انکشاف کیا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کی زیرِ زمین جوہری تنصیب “فوردو” پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا، تو یہ اقدام کئی خطرناک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی بی-2 بمبار طیارے اس تنصیب کو، جو زمین سے تقریباً نصف میل نیچے واقع ہے، نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ تاہم اس کارروائی کے لیے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم استعمال کرنا پڑے گا، اور اس میں متعدد تکنیکی و عسکری چیلنجز درپیش ہوں گے۔
ڈیوڈ ای سانگر کے مطابق بظاہر ایسا حملہ ممکن ضرور ہے، لیکن اس کے بعد کی صورتحال نہایت سنگین ہو سکتی ہے، کیونکہ ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ امریکی حملے کی صورت میں وہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی مفادات اور اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے تاحال اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مبہم انداز اختیار کرتے ہوئے کہا: “میں شاید یہ کروں، شاید نہ کروں، کوئی نہیں جانتا میں کیا کروں گا۔”
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران، اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کے بعد مذاکرات کا دروازہ کھولنے پر غور کر رہا ہے۔ اس بات کی ایک علامت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ حال ہی میں عمان میں ایک سرکاری ایرانی طیارہ اترا ہے، جو ممکنہ طور پر سفارتی رابطوں کا حصہ ہو سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے براہِ راست فوردو پر حملہ کیا تو اس سے نہ صرف جنگ کا دائرہ وسیع ہو جائے گا بلکہ امریکی شہریوں اور فوجیوں کی جانیں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے کسی اقدام کے بعد امریکا کو دوبارہ ‘رجیم چینج’ جیسی پالیسیوں کی طرف دھکیلنے کا خطرہ ہے، جو اب امریکی عوام میں مقبول نہیں رہیں۔
رپورٹ میں شمالی کوریا اور عراق جیسے ممالک کی مثال دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ محض فضائی حملوں کے ذریعے جوہری پروگراموں کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہوتا، بلکہ اس سے دشمن ریاستیں اپنے منصوبوں کو مزید خفیہ اور تیز رفتار انداز میں آگے بڑھا سکتی ہیں۔
رپورٹ کے اختتام پر یہ نکتہ اٹھایا گیا ہے کہ اب یہ فیصلہ امریکی صدر پر ہے کہ آیا اسرائیل کی موجودہ کارروائیاں ایران کے جوہری ارادوں کو روکنے کے لیے کافی ہیں یا امریکا کو براہِ راست مداخلت کرنی چاہیے، جو کہ ایک نہایت پرخطر راستہ ہوگا۔