اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے ڈینی ڈینن نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس کو اطلاعات ملی تھیں کہ ایران آئندہ چند روز میں جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار مواد تیار کر لے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ابتدا میں مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی، تاہم بعد میں اپنی سیکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے یکطرفہ طور پر ایران پر حملہ کیا۔
ادھر اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ (Fu Cong) نے اسرائیلی کارروائیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چین ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوراً ایران کے خلاف اپنے حملے بند کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہائی حد تک بڑھ چکی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس کا پُرامن حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے سفارتکاری اور امن کی بالادستی پر زور دیا۔
دوسری طرف اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ تنظیم کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے پورے مشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال بگڑ چکی ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس حملہ آور طرزِ عمل کو روکنے کے لیے فوری عملی اقدامات کرے۔